تخلیقی سوچ: کامیابی کی کنجی

1,213

کامیابی اور کامرانی کا آغاز تخلیقی سوچ سے ہوتا ہے۔ دنیا کی کوئی ایجاد،کوئی دریافت کوئی کارنامہ، کوئی معرکہ تخلیقی سوچ کے بغیر وجود نہیں پاسکتا۔ لیکن تخلیقی سوچ کیا ہے اس سوال کاسادہ ساجواب یہ ہے کہ کوئی کام کرنے کے لیے کوئی نیا بہتر طریقہ اختیار کرنا دراصل تخلیقی سوچ کی علامت ہے۔

کام چھوٹا ہو یا بڑا، انفرادی ہو یا اجتماعی،گھریلو ہویا کاروباری یا دفتری، اسے مروجہ طریقے سے ہٹ کر نئے انداز میں کرنے کا عمل تخلیقی سوچ اور تخلیقی صلاحیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ مثال کے طورپر ایک کم آمدنی والا شخص اپنے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم دلانے کے لیے اس کے داخلے کی تگ و دو کرتا ہے، یہ اس کی تخلیقی سوچ ہے۔ ایک ملازم جائز اور قانونی طورپر اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت بڑھانے اور آمدنی میں اضافے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ اس کی تخلیقی سوچ ہے۔ ایک طالب علم اپنی نصابی کتابوں کے علاوہ دوسرے ذرائع سے بھی تعلیم حاصل کرتا ہے تو یہ اس کی تخلیقی سوچ ہے۔ ایک آدمی کم وقت میں زیادہ کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے تو یہ اس کی تخلیقی سوچ کی بناپر ہے۔ آیئے اب یہ دیکھیں کہ اپنی تخلیقی سوچ کو پروان چڑھانے کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں۔

سب سے پہلے تو اس بات کا یقین کیجیے کہ آپ جو کام کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کرسکتے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا نکتہ ہے کہ کام کرنے کے لیے سب سے پہلے اس بات کا یقین اور اعتماد آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ یہ کام کرسکتے ہیں۔ آدمی کو جس کام کے کرسکنے کا یقین نہ ہو، وہ اس کام کے لیے کیوں فکرکرے گا اور کیوں کوئی قدم اٹھائے گا۔

جب آپ کسی کام کے کرسکنے کا یقین رکھتے ہیں تو آپ کا ذہن اس کام کو کرنے کے ممکنہ طریقے سوچنا شروع کردیتا ہے۔ اگر آپ کسی کام کے بارے میں پہلے سے طے کرلیں کہ ناممکن ہے تو ذہن جامد ہوجاتا ہے۔

جب آدمی کو کسی کا م کے کرلینے کایقین ہوتا ہے تو وہ یہ کام مکمل کرنے کے لیے غوروفکرکرتا اور ذہن کو حرکت میں لاتا ہے،جس سے اس کے ذہن میں اس کام کو کرنے کے نئے نئے طریقے سامنے آتے ہیں اور مسائل کے نئے حل ملتے چلے جاتے ہیں۔ یہ یقین آپ کے اندر ایسی تخلیقی قوت پیدا کردیتا ہے کہ کوئی کام کرنے کے نئے نئے راستے کھلتے چلے جاتے ہیں۔
’’ہاں، یہ ممکن ہے۔‘‘ تخلیقی سوچ کی بنیاد کیا ہے۔
’’ناممکن‘‘ سے ’’ممکن‘‘ کے یقین تک پہنچنے کے لیے آپ دو کام کیجیے۔

ناممکن کوذہن و دل سے نکال پھینکئے:۔

اپنی گفتگو اور ذہن ودل سے’’ ناممکن ‘‘کے لفظ کو نکال پھینکیے۔’’ ناممکن ‘‘ناکامی کا لفظ ہے اور جب آدمی لفظ ’’ناممکن‘‘ بولتا ہے تو اس کا ذہن پہلے سے ناکامی کا نتیجہ اخذ کرچکا ہوتاہے۔ گویا زبان سے لفظ’’ناممکن‘‘ اداکرتے ہوئے ذہن اور سوچ ناکامی کے راستے پر چل چکے ہوتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ کوئی ایسا کام کرنے کی ٹھانیے جوکئی کوششوں کے باوجود آپ کرنہ سکے ہوں اور اب اس کام سے بالکل مایوس ہوچکے ہوں۔

نئے خیالات کو خوش آمدید کہیے :۔

روایتی خیالات کو ذہن سے نکال کر نئے نئے خیالات اور کسی کام کو کرنے کے نئے طریقوں کو ذہن میں آنے دیجیے۔ میں یہ کام نہیں کرسکتا، یہ بھلا کیسے ممکن ہے جیسے خیالات سے ذہن کو خالی کرلیجیے۔ یہ نہ سوچیے کہ فلاں کام کیوں کرنا ممکن ہے؟ بلکہ اس بات پر غور کیجیے کہ فلاں کام کو کیسے ممکن بنایا جائے۔

نئے تجربات سے نہ گھبرائیے:۔

تجربات سے نہ گھبرائیے۔ ضروری نہیں کہ ایک کام جس طرح اب تک لوگ کرتے آئے ہیں، آپ بھی اسی لگے بندھے انداز میں کریں۔ اپنے کاموں کو روایتی اور لگے بندھے انداز میں کرنے کے بجائے اس پر غور کیجیے کہ کوئی کام آپ کس کس طرح سر انجام دے سکتے ہیں۔ ہر کام کو کرنے کے اتنے ہی طریقے سامنے آتے چلے جائیں گے۔جتنا آپ اس پر غور کریں گے۔

دنیا کے ہر کام کو بے شمار طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ اِن طریقوں کی تخلیق کا انحصار آپ کی تخلیقی سوچ پر ہے۔ آپ کی تخلیقی سوچ آپ کی کامیابی کی کنجی اور آپ کے پاس سب سے بڑی طاقت ہے،اسے کام میں لائیے اور کامیابی کے مزے لوٹیے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...