سسرالیوں کے دل میں گھر کرنے کے گُر

3,396

ہر ماں باپ کی سب سے بڑی خواہش یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے جگر کے ٹکڑے کو کسی اچھی فیملی کسی اچھے لڑکے کے ساتھ منسوب کریں اور جب ایسا ہو جاتا ہے تو ان کا دل دوسرے وسوسوں میں گھر نے لگتا ہے۔لختِ جگر کی شادی ایک بہت بڑا امتحان ہے جس میں غم اور خوشی دونوں عنصر موجود ہوتے ہیں۔والدین بہن بھائی اور سہیلیاں سب اسے آنسوؤں کی برسات میں رخصت کرتی ہیں۔اس وقت ان کی زبان پر ایک ہی دعا ہوتی ہے’’ اے اللہ اسے تمام خوشیاں دینا کہ سدا سہاگن رہے اپنے گھر میں خوشحال زندگی بسر کرے۔سسرال والوں کی آنکھ کا تارا بنی رہے۔‘‘
دعاؤں کی سوغات کے ساتھ سسرال جانے والی لڑکی کی ذمے داری بھی بڑھ جاتی ہے۔اسے خود کو مکمل طور پر بدلنا پڑتا ہے۔ ایک لڑکی میکے میں اگرخوب شوخ طبیعت کی مالک ہے تو سسرال میں اسے اپنے مزاج کی اس شوخی پر قابو پانا ہوتا ہے۔ایک خوشحال زندگی کے لیے ضروری ہے کہ وہ وقت سے پہلے مندرجہ ذیل باتوں کا اندازہ لگالے۔
* سسرال والے کیسے ہیں؟
*اس گھر کا ماحول کیسا ہے؟
*رہن سہن کیسا ہے؟
*کتنے افراد ہیں اور کون کس مزاج کا ہے؟
*شوہر کا مزاج کیسا ہے؟
اگر سسرال والوں کا مزاج اچھا ہے۔سب ملنسار ہیں خوب ہنستے ہنساتے ہیں خوش مزاج ہیں تو ہر لڑکی ایسے ماحول میں گزارہ کر سکتی ہے لیکن اگر وہ سب ہر کام ایک حد میں رہ کر کرنے کے عادی ہیں تو لڑکی کو بھی اپنا مزاج تھوڑا تبدیل کرنا پڑے گا۔سسرال والے اگر کم گو ہیں تو لڑکی کو بھی اپنی زبان اورمزاج پر قابو رکھنا ہو گا۔
شوہر کے مزاج میں غصہ ہے تواس وقت نہ تو شوخیاں کر نا چاہیے اور نہ ہی خود اپنا غصہ ظاہر کر نا چاہیے۔خاموش رہنا ہی ضروری ہے۔بعد میں جب موڈ خوش گوار ہو جائے تو نہایت نرمی اور پیار سے غصے کی وجہ معلوم کرنا چاہیے۔
بیوی کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ سب سے زیادہ اپنے شوہر پر توجہ دے اوراس کا کہنا مانے، فرماں بردار رہے۔ شوہر جب اول روز سے ہی بیوی کو فرماں بردار پائے گا تو وہ خود بھی وفا دار رہے گا۔ یاد رہے کہ آپ کو صرف شوہر کے ساتھ ہی نہیں رہنا بلکہ اس کے پورے گھر کے ساتھ رہنا ہے۔ آپ صرف شوہر کی پروا کریں گی تو باقی گھر والوں سے آپ کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
آپ کو نہ صرف شوہر سے بلکہ اس کے تمام گھر والوں سے بنا کر رکھنے کی ضرورت ہے۔
شادی کے بعد بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے۔ماں باپ کے گھر لڑکی بہت آزاد ہوتی ہے۔اپنے فیصلوں میں اسے خود مختاری حاصل ہوتی ہے۔اپنی مرضی سے کھانا پینا سونا جاگنا ہوتا ہے جب کہ شادی کے بعد ایسا نہیں ہوتا اور ہونا بھی نہیں چاہیے۔جب آپ ایک نئے ماحول میں آئی ہیں توخود کو اس ماحول کا عادی بنانے کے لے بھر پور کوشش کریں۔بہت سی لڑکیاں شادی کے بعد ہر بات میں سسرال کے لیے یہاں کا لفظ استعمال کرتی ہیں۔مثلاً ہمارے یہاں تو یہ نہیں ہوتا یا ہماری امی کے گھر تو سالن دوسرے طریقے سے بنتا ہے۔میں تویہاں یہی سب دیکھ رہی ہوں۔ان الفاظ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ سسرال والوں سے غیریت برت رہی ہیں۔اپنی سسرال کی طرف سے ہر اس تقریب میں شرکت کریں جس میں سسرال والے آپ کی شمولیت چاہتے ہیں۔ہر شخص سے خلوص سے ملیں سب کے نام اور رشتے یاد درکھنے کی کوشش کریں سب سے گھل مل جائیں اگر کوئی آپ کی ساس یا نند سے ملنے آتا ہے تو آپ اسے برابر کی عزت دیں۔ساس کی رشتے دار خواتین سے احترام سے ملیں۔
نندوں کی سہیلیوں سے اپنی سہیلیوں کی طرح ملیں۔آپ سلام دعااچھے طریقے سے کرکے ان کی خاطر تواضح کا بندوبست کریں۔اس سے آنے والے پر بہت اچھا اثر ہو گا۔اگر آپ کی سسرال کی طرف سے کوئی تحفہ آپ کو ملتا ہے وہ خوشی خوشی قبول کریں۔ آپ کو پسند نہ بھی آئے توبھی دینے والے کا شکریہ ادا کریں۔آپ کو کوئی جوڑا ملا ہے تو اسے استعمال کریں،کوئی سجاوٹ کی چیز ہے تواسے اپنے کمرے میں سجائیں۔اگر کوئی شے آپ کو واقعی پسند آجائے تودل سے تعریف کریں۔کچھ لڑکیاں ہر معاملے میں اپنی ناپسند یدگی کا اظہار کرتی ہیں اس طرح انھیں صرف برا کہنے والا ہی سمجھ لیا جاتاہے اوراگر واقعی کسی معاملے میں ناپسندیدگی کا اظہار کریں تو کوئی انھیں اہمیت نہیں دیتا کہ یہ تو ہر وقت یہی بولتی ہے جس پر انھیں برا محسوس ہوتا ہے کہ ہماری توکوئی اہمیت ہی نہیں ہے۔
اپنے آپ کو سسرال کے ماحول میں ڈھال لینا ہی اچھی لڑکی کا کام ہے۔عموماً خواتین اپنے میکے کی تقریبات میں تو دل کھول کر خرچ کرنا پسند کرتی ہیں جب کہ سسرال کی تقریب میں واجبی سی دلچسپی کا مظاہرہ کرتی ہیں جس کی وجہ سے شوہر کی نظر میں ان کا مقام بلند نہیں ہو پاتا۔دونوں طرف کے رشتوں میں توازن کرنا سیکھیں۔ قسمت سے آپ کو اچھی سسرال مل گئی ہے تو اس کی قدر کریں۔اگر خدا نخواستہ سسرال والے اچھے نہیں توصبر سے کا م لیں۔ہر آئے گئے سے ان کی برائی مت کریں، سننے والے مزے سے سن کر بات آگے بیاں کر دیتے ہیں، سمجھ دار لوگ توکبھی بھی ایسی لڑکیوں کو پسند نہیں کر تے۔وہ ایسی لڑکیوں کی صحبت سے ا پنی بیٹیوں کو دور رکھتے ہیں۔
عورت اورمرد دونوں کا ہی یہ فرض ہے کہ مل جُل کر نئی زندگی کی ابتدا کریں۔بیوی شوہر اور سسرال کے دوسرے لوگوں کو موقع ہی نہ دے کہ اس پر کوئی بات آئے کیوں کہ سمجھانے والے کم اور تماشا دیکھنے والے بہت ہوتے ہیں۔عزت ہر ایک کی ہوتی ہے اوردونوں کو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔
دونوں میں سے جو بھی غلطی کو ماننے کی ہمت بھی رکھے۔ یہاں سسرال والوں کو بھی چاہیے کہ وہ ایک لڑکی کی جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر سسرال آتی ہے اسے اکیلا نہ کریں، اسے اپنے ماحول میں رچنے بسنے کا موقع دیں غلطی کرے تو بیٹی سمجھ کر اس کی مد د کریں۔
یاد رہے ایک چپ سوبلائیں ٹالتی ہے، کچھ پانے کے لے کچھ کھونا ہی پڑتا ہے۔اتنے ڈھیر سارے لوگوں کا پیار پانے کے لے آپ کو اپنے جذبات و احساسات کو تھوڑا سا تھپکنا ہو گا۔کوئی شک نہیں ہے کہ ایک دن آپ کامیاب ہو جائیں گی۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...