شریکِ حیات کی پریشانی کیسے دور کریں؟

1,860

میاں بیوی کا ساتھ زندگی بھر کے لیے ہوتا ہے ۔یہ ایک ایسا رشتہ ہے جس کی بنیاد محبت ،خلوص اور سچائی پر رکھی جاتی ہے ۔دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہوتے ہیں ۔ اگر ایک خوش ہوگا تو لازمی ہے کہ دوسرے کو بھی خوشی اور اطمینان حاصلہوگا۔ اور اگر دونوں میں سے کوئی ایک کسی پریشانی یا اضطراب کا شکار ہوگا تو دوسرا بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے گا۔شریک حیات پریشان ہو،اسے کوئی فکر لاحق ہویا پھر ہو کسی اندیشے یا وسوسے کا شکار ہو تو یہ بات تکلیف کا باعث ہوتی ہے ۔ہم امید افضا طرز عمل اور حوصلہ افزا رویے سیاپنے شریکِ حیات کی مدد کرسکتے ہیں ۔ ان سے اس کی پریشانی تو ممکن ہے کم نہ ہو مگراس کے لیے اس پریشانی سے ہونے والی تکلیف اور اذیت کا احساس ضرور کم ہوسکتا ہے ۔

حوصلہ بڑھائیں

اسے اس بات کا احساس دلائیں کہ اس کی پریشانی آپ کی پریشانی ہے ۔اس کی بے چینی نے آپ کو بھی بے چین کررکھا ہے ۔آپ کے لیے اس کی خوشی ہی سب کچھ ہے ۔ وہ اگر خوش نہیں تو آپ بھلا کیسے خوش رہ سکتے ہیں۔چاہے آپ کو اس کی اندرونی کیفیت کا اندازہ ہو یا نہ ہو، مگر آپ ایسے ظاہر کریں ،جیسے آپ سب جانتے ہیں ۔آپ اسے اپنے رویئے اور طرز عمل سے بار بار یہ احساس دلانے کی کوشش کریں کہ آپ کے لیے اس کی خوشیکتنی اہمیت رکھتی ہے ۔آپ کی ان باتوں سے اسے حوصلہ ملے گا اور اپنی مشکل اور پریشانی سے لڑنے اور اس سے نمٹنے کے لیے اس میں ایک نیا جذبہ پیداہوگا۔یا کم از کم اتنا تو ضرور ہوگا کہ وہ کچھ دیر کے لیے وہ اپنی ساری تکلیف بھلادے گا۔

ا س کی سنیں

اس سے کہیں وہ اپنی ساری پریشانی آپ کے سامنے بیان کرے ۔ وہ اپنے مسئلے سے نمٹنے کے لیے جو بھی جدوجہد کررہا ہے اسے آپ سے شیئر کرے ۔ وہ جو کچھ بھی بتائیں اسے انتہائی توجہ اور یکسوئی کے ساتھ سنیں ۔وہ جب کہہ چکے تو اس سے پوچھیں کہ اب اس صورت حال سے نکلنے کے لیے اس کے ذہن میں کیا ہے ۔حالات کو کیسے ٹھیک کیا جاسکتا ہے ۔ اگر وہ کوئی مسئلے کا حل بتائے اور آپ کے خیال میں یہ بہترین حل ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کریں اور اس مسئلے کے حل میں اس کا ساتھ دینے کی کوشش کریں ۔لیکن اگر آپ سمجھیں کہ یہ مناسب حل نہیں تو یہ کہیں کہ آپ اس کی اس تجویز کی قدر کرتی ہیں مگر یہ حل کچھ ٹھیک نہیں ۔ آپ اسے وجہ بھی بتائیں اور یہ سمجھانے کی کوشش کریں کہ پریشانی کو اس طرح حل کرنے سے کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ ممکن ہے آپ دونوں کی اس گفتگو کے دوران ہی مسئلے کا کوئی مناسب حل نکل آئے ۔

تھراپی کے لیے قائل کریں

اپنے شریک حیات پر یہ ظاہر کرنے کے بعد کہ اس کی پریشانی آپ کی پریشانی ہے ،اسے مشورہ دیں کہ آپ دونوں کو اب تھراپی کی ضرورت ہے ۔ اگر وہ انکار کرے تو اسے سمجھائیں کہ اس کا یہ منفی رویہ صرف اس کے لیے ہی نہیں بلکہ آپ کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے ۔ اگر وہ آمادہ ہوجائے تو آپ دونوں کسی تھراپسٹ کے پاس جائیں اور کپل تھراپی کرائیں ۔کیونکہ ماہرین کے خیال میں جب کوئی ایسی صورت حال ہو ، جس میں کسی ایک کی پریشانی دوسرے کی پریشانی کا سبب بھی بن جائے تو ایسے میں میاں اور بیوی دونوں کو تھراپی کرانی چاہئے ۔ اسی سے صورت حال معمول پر آسکتی ہے ۔ ورنہ علا ج ادھورا رہ جاتا ہے ۔

خود ہی تھراپسٹ بن جائیں

اگر آپ کا شریک حیات کسی بھی صورت تھراپی کرانے پر آمادہ نہ ہوتو ایسی صورت میں آپ کو خود ہی تھراپسٹ بننا پڑے گا۔سب سے پہلے آپ کسی ماہر تھراپسٹ سے رجوع کریں اور اسے ساری صورت حال سے آگاہ کریں ۔ اسے بتائیں کہ آپ کا شریک حیات یہاں آنے سے انکار کررہاہے اس لیے وہ آپ کو کوئی ایسا طریقہ بتائیں کہ جس کی مدد سے آپ گھر بیٹھے خود ہی اس کی تھراپی کرکے پریشانی کم کرنے میں اس کی مدد کرسکیں ۔ ایسی صورت میں جب آپ کا شریک حیات آپ کو اپنا مسئلہ بتانے پر آمادہ نہ ہو ۔ نہ ہی ہو تھراپی کرانے پر تیار ہو تو ایسے میں آپ کے لیے گھر پر اس کی تھراپی کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔مگر آپ حوصلہ نہ ہاریں،ہمت سے کام لیں ۔

نوٹ: یہ تحریر زندگی میں عام طور پر پیش آنے والی پریشانیوں سے متعلق ہے ۔اور یہ صرف مشورے کی حد تک ہے ۔ کوئی باقاعدہ علاج نہیں ۔ اگر آپ کو لگے کہ کسی پریشانی کی وجہ سے شریک حیات کے جذبات اور رویے میں بھی فرق آگیا ہے اور صورت حال بگڑتی جارہی ہے ، تو ایسے میں آپ کو چاہئے کہ فوری طور پر کسی سائیکلولوجسٹ یا مینٹل ہیلتھ پرفیشنل سے رجوع کریں ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...