شوال کے چھ روزوں کے متعلق اہم معلومات

1,126

شوال کے چھ روزے دوسری شوال سے ( یعنی عید کے دوسرے دن سے لے کر ۷ شوال تک رکھنا مستحب ہے اگر دوسری شوال سے ۷ شوال تک نہ رکھے جا سکیں تو شوال کے پورے مہینے میں کسی بھی دن رکھنا بہتر ہے ۔

شوال کے چھ روزے شوال کے مہینہ میں ہی رکھے جاتے ہیں اگر کوئی یہ سمجھے کہ ۳ روزے شوال میں رکھ لئے اور تین روزے اگلے مہینے میں رکھ لگا ایسا نہیں ہو سکتا ۔اور پھر یہ روزے شوال کے روزوں میں شمار نہیں ہوں گے ۔

شوال کے چھ روزوں کی فضیلت

حضرت ابو ایوب انصاری سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فر مایا ،جس نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر اس کے ساتھ شوال کے چھ روزے رکھے تو گویا اس نے پوری عمر بھر کے روزے رکھے ۔

اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ رمضان کے ۳۰ روزے اور شوال کے ۶ روزے رکھنے پر پوری زندگی روزہ رکھنے کا ثواب ملتا ہے اس بات کو اس طرح سمجھایا جا سکتا ہے کہ ہر نیکی کا ثواب کم سے کم دس گنا ملتا ہے یعنی اگر کوئی رمضان کے پورے تیسروزے رکھے گا اور پھر شوال کے چھ روزے رکھے گا تو اس نے گویا سال بھر کے روزے رکھے ۔اس بات کو اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ سال میں ۳۶۰ دن ہوتے ہیں اور رمضان کے تیس روزے اور شوال کے چھ روزے ۳۶ روزے ہوئے اور جب ہم انھیں دس گنا کرتے ہیں تو یہ ۳۶۰ روزے بنتے ہیں اس طرح ۳۶ روزے رکھ کر ہم نے ]پورے سال روزے رکھنے کے برابر نیکیاں کما لیں اور اگر کوئی یہ عمل ہر سال کرے تو وہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے اس نے پوری عمر کے روزے رکھے ہوں ۔

لہذا ہمیں دو باتوں کو سمجھنا چاہئے ،
۱۔صرف رمضان کے ۳۰ روزے رکھنے یا شوال کے صرف چھ روزے رکھنے سے ہمیں پورے سال کی عبادتوں کا ثواب نہیں مل سکتا ۔
۲۔رمضان کے روزے فرض ہیں اس لئے فرض عبادت پر نفلی روزوں کو فضیلت نہیں ہے ۔

نفلی روزوں کے متعلق اہم باتیں

خواتین کو نفلی روزے رکھنے سے پہلے اپنے شوہر سے اجازت طلب کرنی چاہئے کیوں کہ اگر بیوی کے روزے کی حالت میں شوہر کو اس کی طلب ہوئی اور بیوی نے انکار کیا اور شوہر زنا کی طرف مائل ہوا تو گناہ گار بیوی ہوگی ۔اس لئے عورت کو شوہر کی موجودگی میں نفلی روزے اپنی مرضی سے نہیں رکھنے چاہئیں ہاں ،شوہر کی غیر موجودگی میں ( جب یہ یقین ہو کہ وہ پورے دن موجود نہیں ہو گا تو اجازت طلب کرنا ضروری نہیں ۔

فرض روزوں کی فضیلت

اگر کسی کے رمضان کے روزے قضا ہوئے ہوں تو ضروری ہے کہ پہلے رمضان کے قضا روزے پورے کرے اس کے بعد شوال کے نفلی روزے رکھے ۔کیوں کہ فرض باقی ہوں تو نوافل ( نمازیں اور روزے ) درجہ قبولیت کو نہیں پہنچتے لہذا پہلے فرض روزوں کی قضا ضروری ہے

خواتین کے لئے ہدایت

خواتین کو رمضان میں رخصت دی گئی ہے کہ وہ روزے جو ان سے ماہواری کے دنوں کے باعث رہے جاتے ہیں وہ رمضان کے بعد پورے کریں ۔ اب خواتین پورے سال کی عبادت کا ثواب اس طرح حاصل کر سکتی ہیں کہ رمضان کے فرض روزوں کے بعد شوال کے مہینے می ں ۶ نفلی روزے رکھیں ( دوسری شوال سے ۷ شوال تک ) اور پھر وقفہ کر کے رمضان کے قضا روزے رکھ لئے جائیں ۔

ویسے تو کوشش کرنی چاہئے کہ رمضان کے قضا روزے رکھنے میں دیر نہ کریں لیکن اگر کسی مجبوری کی وجہ سے نہ رکھے جا سکتے ہوں تو یہ کیا جا سکتا ہے کہ شوال کے ۶ روزے رکھیں اور رمضان کے قضا روزے شوال کے بعد بھی سہولت کے مطابق رکھ لئے جائیں ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...