الفاظ کا درست انتخاب کریں،ہر دل عزیز بنیں

1,600

معذرت ،برائے مہربانی اور شکریہ یہ وہ جادوئی الفاظ ہیں جن سے ہر ایک فرد کا دل آسانی سے جیتا جا سکتا ہے ۔ہم میں سے ہر اک فرد کو ان تینوں الفاظ کا ااستعمال کرنا خوب آتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم ان الفاظوں کا استعمال وہاں نہیں کرتے جہاں ہمیں کرنا چاہئے مختلف عنا صر جن میں ہماری انا ،ہمارا رویہ ،ہماری عزت ،وقار ، شان وشوکت شامل ہیں ہماری راہ میں آ کر ہمیں نہایت آسان اور مثبت انداز کی حامل گفتگو سے محروم کر دیتے ہیں ۔

انسان کے دماغ میں جو کچھ چلتا ہے اس کو ہمارا رویہ ظاہر کر دیتا ہے اسی طرح ہمارے الفاظ ہماری سوچ کی عکاسی کرتے ہیں ، لیکن ہم بولتے وقت یہ بھول جاتے ہیں کہ شاید ہمارے الفاظ کسی کو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں ہم اکثر اپنا مُدعا بیان کرتے ہوئے دوسروں کے جذبات اور خیالات کا نہیں سوچتے ۔بعض دفعہ ہم اپنی کہی ہوئی بات کو عملی شکل دیتے وقت بھی یہ خیال نہیں کرتے کہ یہ ہمل کسی کی دل آزاری کاباعث تو نہیں بن جائے گا ۔

ہمیں اپنی گفتگو کے الفاظ اور اپنے ہر عمل اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اثرات کا باریک بینی سے مشاہدہ کرنا چاہئے اور پھر کوئی حتمی فیصلہ کرنا چاہئے یاد رہے کہ جلد بازی میں کیا ہوا ہر کام بڑے نقصان کا باعث بن سکتا ہے چاہے وہ ہماری گفتگو ہی کیوں نہ ہو ۔

ہماری سوچ اگر مثبت ہو ، زبا ن سے ادا ہونے والے الفاظ با معنی ہوں اور ہمارے عمل سے ثابت بھی ہوتے ہوں تو ہماری شخصیت سے پورا ماحول توانائی حاصل کرے گا اور ہمارے بارے میں ایک اچھا تاثر قائم کرے گا ۔

الفاظ کے استعمال سے پہلے فیصلہ کریں

جب کبھی آپ کو ایسا لگے کہ آپ کو کسی سے غصہ یا ترش انداز میں گفتگو کرنی ہے تو ایسا کرنے سے قبل تمام حالات اور واقعات کا صیح طرح سے تجزیہ کریں کہ کیا کسی انسان کو سخت الفاظ میں ٹوکنا یا کسی کی صلاحیتوں کو کمتر قرار دینا بہت ضروری ہے ۔ایسا کرنے سے آپ اس وقت خود کو درست ثابت کر سکیں لیکن مستقبل میں آپ یقینی طور پر اپنا رشتہ قائم رکھنے میں ناکام رہیں گے ۔اسکے بر عکس اگر آپ پوری صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد قدرے نرم الفاظ کا انتخاب اور دوستانہ انداز گفتگو اختیار کریں تو یہ پہلو ایک بہتر مستقبل کے لئے بنیاد کا کام کر سکتا ہے

بات اور طرز عمل میں توازن

آپ کی زبان سے ادا ہونے والا ہر لفظ سننے والے کے ذہن پر نقش ہو رہا ہوتا ہے اور وہ اسے تب بھی یاد رکھتا ہے جب آپ اسے ایک عرصہ قبل بھلا چکے ہوتے ہیں اس لئے اپنے کہے ہوئے الفاظ پر پورا اترنے یعنی اپنی کہی ہوئی بات پر پوری طرح عمل کرنے کی عادت دوسرے افراد کی نظروں میں آپ کی اہمیت بڑھانے کا باعث بنتی ہے ،لوگ آپ کو معتبر مانتے ہیں اور آپ کے جانے کے بعد بھی آپ کو اچھے الفاظ میں یاد رکھتے ہیں ۔

خود کو چھوٹا ماننا

چاہے آپ دفتر میں ہوں یا گھر میں ،کسی بھی خادم یا ملازمہ سے بات کرتے وقت آپ کو اپنی زبان کے استعمال پر قابو ہونا چاہئے ،یاد رکھیں کہ آپ کے الفاظ جتنے زیادہ متاثر کن ہوں گے آپ کے ماتحت کام کرنے والے افراد آپ کی اتنی ہی عز ت کریں گے اور بہتر سے بہترین نتائج لانے کی کوشش کریں گے ۔آپ کو اپنی پوزیشن کو پس پشت ڈال کرا نسانیت کے جذبے کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے سے ذیلی پوزیشن پر کام کرنے والے افراد سے گفتگو کرنی چاہئے۔

مثبت سوچ رکھیں

آپ پورے دن میں کسی فر دسے اگر دس منٹ کے لئے ملتے ہیں تو اس فرد کے متعلق پورے دن میں ایک گھنٹہ ضرور سوچتے ہیں اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اس فرد کے متعلق کیا اور کیسا سوچتے ہیں ۔آپ اپنے ذہن کو جو پیغام دیتے ہیں ( یعنی وہ شخص بے ایمان ہے ،جھوٹا ہے ۔۔۔۔۔۔) تو نہ چاہتے ہوئے بھی آپ الفاظ ایسے ہی باہر آتے ہیں ۔ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍاس لئے سب سے ضروری کام آپ کو کرنا ہے وہ سوچ کی پاکیزگی ہے ۔

الفاظ اور باڈی لینگویج

اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کی باڈی لینگویج یعنی طرز عمل آپ کے ادا کئے ہوئے الفاظ سے پوری طرح مطابقت رکھتا ہو ۔اگر آپ کے الفاظ اور آپ کے طرز عمل کے درمیان مطابقت نہیں ہوگی تو آپ کی بات کو کوئی خاص اہمیت حاصل نہیں ہو سکتی آپ کے چہرے کے تاثرات اور آپ کی آواز کی ٹون آپ کی کہی ہوئی بات کے اثرات کو فوری طور پر زائل کر سکتے ہیں اس لئے کوشش کریں کہ کہ آپ کے الفاظ اور آپ کی باڈی لینگویج میں ربط ہو ۔

ٌٌٌٌٌَِ۔ ۔کم سے کم الفاظ کا استعمال کریں اور چہرے کے تاثرات سے اپنا موقف ظاہر کریں ۔
۔ ۔ اپنی گفتگو میں مثبت اور اور حوصلہ بڑھانے والے الفاظ کا استعمال کریں
۔۔اگر تنقید کرنا ضروری ہو تو نرم اور مناسب الفاظ استعمال کریں تاکہ اس کا مثبت اثر لیا جائے
۔۔تکیہ کلام ( ایک ہی الفاظ کثرت سے استعمال نہ کریں ) اس طرح آپ کی بات کی تاثیر ختم ہو جاتی ہے
۔۔ انگریزی زبان کے بہت سے الفاظ کی ادایگی تبدیل ہو گئی ہے اس لئے جدید ڈکشنریوں کا مطالعہ کرتے رہیں۔
۔۔ غیر ملکی اور مقامی زبانوں کے الفاظوں کو سیکھنے کی کوشش کریں
۔۔ بحث کے دوران خاموشی اختیار کریں یا اگر بولنا ضروری ہو تو گزارش کرتے ہوئے اپنا موقف بیان کریں
۔۔اچھا بولنے کے لئے اچھا سننا ضروری ہے ۔دوسروں کی بات سننے اور سمجھنے کی عادت ڈالیں ،کیوں کہ عقل مند انسان کی پہچان یہ ہی ہے کہ وہ کم بولتا ہے اور زیادہ سنتا ہے
۔۔ دفتر میں بازاری لینگویج استعمال کرنے سے گریز کریں ۔
۔۔ چھوٹے بچوں سے نرم لہجہ میں بات کریں اور آسان الفاظ استعمال کریں
۔۔تلفظ کی درست اداےئگی کا خیال رکھیں ۔
۔۔انگریزی زبان کا غلط استعمال کرنے سے بہتر ہے کہ اردو زبان بولی جائے ۔
۔۔با معنی اور با مقصد گفتگو کریں ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...