علیحدگی کے بعد بچوں کی پرورش کس طرح کی جائے؟

1,240

علیحدگی یا طلاق ایک ایسا پیچیدہ اور سنگین معاملہہے جس پر بات کرنے سے لوگ اکثر کتراتے ہیں ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ علیحدگی یا طلاق کے بعد پیدا ہونے والے مسائل یا تبدیلیوں پر بھی عام طور پر بات نہیں کی جاتی ۔جس کے نتیجے میں اس مرحلے سے گزرنے والے افراد کو اکثر کئی اقسام کی ذاتی و معاشرتی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جنھیں سمجھنا ان کے لیے مشکل ہو جاتا ہے ۔

علیحدگی شادی جیسے رشتے کا ایک مایو س کن انجام ہوتا ہے ۔ شوہر اور بیوی دونوں کے لیے یہ فیصلہ کرنابے حد مشکل ہوتا ہے ۔ علیحدگی کے بعد شادی شدہ جوڑے کی زندگی میں کئی تبدیلیاں آتی ہیں ۔مرد اور عورت دونوں کے لیے ہیان تبدیلیوں کو سمجھنا اور اپنانا بے حد تکلیف دہ ہوتا ہے ۔

والدین کے درمیان کی نااتفاقی یا علیحدگی ماں باپ کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کے لیے بھی تکلیف کا باعث ہوتی ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ عموماًعلیحدگی کے فورا بعد بچوں کو سمجھانا اور سنبھالنا خاصا دشوار ہوجاتا ہے ۔ علیحدگی یا طلاق کے بعد والدین کو سب سے زیادہ فکر بچوں کی پرورش کی ہوتی ہے۔ انھیں اس بات کا خوف ہوتا ہے کہیں ان کے اس فیصلے کا ان کے بچوں پر منفی اثر نہ پڑے ۔

ہر ماں باپ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ بچوں کے لیے یہ مرحلہکم سے کم تکلیف دہ ہواور وہ اس تبدیلی سے وہ کسی بھی قسم کے ذہنی دباؤ کا شکار نہ ہوں ۔ماہر نفسیات اور سائنسی تحقیقات کے مطابق والدین کو چاہیے کہ علیحدگی کے بعد بچوں کو ڈپریشن یا ذہنی تناؤ سے بچانے کے لیے اپنا رویہ اور سوچ مثبت رکھیں۔بچوں کی پرورش اور ان کی مدد کرنے کے چند طریقے مندرجہ ذیل ہیں:

اپنا خیال رکھیں

علیحدگی کے بعد عورت اور مرد دونوں ہی ذہنی تناؤ کا شکار ہوتے ہیں۔ خاص طور سے ہمارے معاشرے میں طلاق یافتہ افراد خاص طور سے خواتین کو کئی قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ایسی کیفیت میں ان کے لیے بچوں کے سوالوں کے جواب دینا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ بچوں سے پہلے خود کو سمبھالنے کی کوشش کریں ۔ جب آپ کبھی ہوائی جہاز میں بیٹھتے ہیں تو جہاز کا عملہ حفاظتی تدابیر کے بارے میں سمجھاتے ہوئے پہلے بڑوں کو آکسیجن ماسک پہننے کی ہدایت کرتا ہے اور پھر بچوں کی مدد کرنے کی ترغیب دیتاہے ۔ پرورش بھی اسی طرح ہوتی ہے ۔

بچوں کی مدد کرنے سے پہلے آپ کو خود کی مدد کرنا ہوگی ۔ اگر آپ اپنا خیال رکھیں گے تو اپنی اولاد کا بھی خیال رکھ پائیں گے ۔ اپنا خیال رکھنے کے لیے سب سے پہلے تو ایسے لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جنھیں آپ کی فکر ہو جیسے آپ کے والدین اور دوست احباب۔ دوسرا یہ کہ اپنی نیند اور خوراک کا خیال رکھیں۔ مثبت سرگرمیوں میں حصہ لیں اور بچوں کو بھی ساتھ شامل کریں ۔

بچوں سے بات کریں

بچوں کو ان کی عمر کے مطابق علیحدگی اور اس صورت میں بچے کی کفالت کے بارے میں انہیں آگاہ کریں ۔ بچوں سے بات کرتے وقت انہیں تینباتیں ضرور سمجھائیں:
*اس سب میں ان کا کوئی قصور نہیں۔
*علیحدگی یا طلاق کے ذمہ دار ماں اور باپ دونوں ہیں ۔
*اس سب کے باوجود وان کے لیے ماں باپ دونوں کی محبت میں کوئی کمی نہیں آئے گی ۔
*یاد رکھیے، ایک بار بچوں کو سمجھا دینا کافی نہیں۔ بچوں کے ذہن میں بار بار نئے نئے سوالات پیدا ہونگے جن کے والدین کو جواب دینا ہونگے۔ بچوں کو وقت دیں اور انہیں چیزوں کو اپنے طریقے سے سمجھنے کا موقع دیں ۔

ہر بار انھیں سمجھانے یا درست کرنے کی کوشش نہ کریں

ہمیں اکثر نتیجے پر پہنچنے یا ہر مسئلے کو حل کرنے کی عادت ہوتی ہے ۔ کبھی کبھی بچے صرف یہ چاہتے ہیں کہ آپ انہیں سنا جائے۔ مثال کے طور پر اگر اپ کا بچہ آپ کے پاس آکر کہے کہ وہ اس علیحدگی کی وجہ سے دکھی یا غصے میں ہے تو اسے ڈانٹنے یا سمجھانے کے بجائے اس کی دل جوئی کریں۔ اسے یہ بتائیں کہ اس کا ایسا سوچنا فطری ہے ۔ کسی بھی مسئلے کو سلجھانے کے لیے سب سے پہلے اس کو تسلیم کرنا ضروری ہوتا ہے ۔

بچوں کے سامنے ایک دوسرے کی برائی نہ کریں

بچے عموماًاپنے والدین کو لے کر بے حدحساس ہوتے ہیں ۔ انھیں اپنے والدینکے بارے میں کچھ بھی برا سننا اچھا نہیں لگتا ۔ چاہے برائی کرنے والا ماں باپ میں سے ہی ایک کیوں نہ ہو ۔ بچوں کے سامنے ماں باپ کا لڑائی جھگڑا کرنا ان کے ذہن پر منفی اثرات ڈالتا ہے ۔ اگرما ں باپ میں سے کوئی ایک اس بات کا خیال نہیں کررہا تو دوسرے کو چاہیے کہ وہ اس غلطی کو نہ دہرائے ۔

دوسروں کی مدد لیں

بچوں کی زندگی میں دیگر خیال کرنے والے اور محبت کرنے والے لوگوں کو شامل کریں ۔ جیسے نانا نانی، دادا دادی وغیرہ۔ انھیں ایک مثبت ماحول مہیا کرنے کی کوشش کریں جہاں انہیں محبت اور اپنائیت کی کمی محسوس نہ ہو ۔

بچے کو ماں اور باپ دونوں کے ساتھ وقت گزارنے کی آزادی ملنی چاہیے

جب بچہ والدین میں سے کسی ایک سے مل کر واپس آئے تو دوسرے کو چاہیے کہ خاموش رہنے یا اداس ہونے کے بجائے بچے سے اس بارے میں بات کریں۔ بچوں پر یہ ظاہر کریں کہ آپ اس بات سے خوش ہیں کہ بچے کو ماں اور باپ دونوں کا پیار اور توجہ مل رہی ہے ۔ اگر بچے کو یہ لگے گا کہ والدین میں سے کسی ایک سے ملنے پر دوسرا ناراض ہو رہا ہے تو وہ شرمندگی محسوس کرے گا اور خود کو قصور وار ٹہرانے لگے گا ۔ اپنے بچے کو احساس دلائیں کہ اسے اس بات کی فکر کرنے کی یا پریشان ہونے کی کوئی ضرروت نہیں ۔

بچوں کو مصروف رکھنے کی کوشش کریں

کوشش کریں کہ بچے مثبت اور دلچسپ سرگرمیوں میں مصروف رہیں۔ اگر ماں باپ میں سے کوئی ایک بچے کو مناسب وقت نہیں دے پا رہا تو دوسرے کو چاہیے کہ وہ بچے کے ساتھ زیادہ وقت گزارے اور اس کمی کو دور کرنے کی کوشش کرے۔ انھیں سیر و تفریح پر لے جائیں ۔ اگر بچے اس پر افسردہ ہوجائیں تو ان کی بات کو سنیں ۔ بچے جتنا اپنی ذہنی کیفیت کے بارے میں بات کریں گے اتنا ہی ہلکا اور اچھا محسوس کریں گے ۔

مسائل سے بھاگنے کے بجائے ان کو حل کرنے کی کوشش کی جائے تو زندگی کو خوشگوار بنایا جاسکتا ہے ۔ علیحدگی یا طلاق یقیناایک سنجیدہ اور تکلیف دہ عمل ہے ۔ لیکن اگر اس کی نوبت آہی گئی ہے تو اس سے ڈرنے یا چھپنے کے بجائے سمجھ داری سے اس کا سامنا کریں۔ اس طرح آپ نہ صرف اپنے بچوں کی اچھی پرورش کرنے میں کامیاب ہو پائیں گے بلکہ انھیں زندگی کے اتار چڑھاؤ سمجھنے میں بھی اہم کردار اد کرسکیں گے ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...