مطالعہ کے آداب اور فوائد

1,967

عموماً یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ ہم نصابی و غیر نصابی ہر دو طرح کی کتابوں کا مطالعہ اس وقت کرتے ہیں جب ذہنی طور پر مصروفیت یا تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں۔اس سے سب سے پہلا نقصان یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی چیز کو یاد رکھنے کے لیے درکار توجہ نہیں مل پاتی۔ تھکاوٹ کے سبب جب جسم کو آرام کی ضرورت ہو تو ذہن بھی اسے یہی ہدایت دیتا ہے اس لیے وہ آنکھوں سے گزرنے والی اشیاء کو یاد نہیں رکھ پاتا۔ہم نے اکثر اس بات کا مشاہدہ کیا ہو گا کہ رات کو کسی انجان علاقے میں چلے جائیں تو باوجودیہ کہ وہاں لائٹیں روشن ہوتی ہیں، دوبارہ اسی علاقے میں جانے کے لیے مطلوبہ جگہ کے بارے میں بارہا پوچھنا پڑتا ہے۔اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ اندھیرے میں دیکھی گئی چیزیں ہم صحیح طرح سے نہیں دیکھ پاتے اسی لیے ان کی بنیاد پر دوبارہ وہاں نہیں پہنچ پاتے۔ لہٰذا مطالعے کے لیے سب سے پہلے کوشش کی جائے کہ پڑھنے کے لیے منتخب کیا گیا وقت دماغی وجسمانی تھکن کا نہ ہو۔ کسی بھی کتاب کو پڑھتے وقت ایک اور غلطی جو ہم میں سے اکثر افراد کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ ،کتاب کا مطالعہ کرنے کے بجائے اس پر سرسری نظر دوڑائی جاتی ہے۔بالکل ایسے ہی جیسے آپ کتاب خریدنے کے لیے کسی دکان میں موجود ہوں اور کتاب میں موجود مواد کا اندازہ کرنے کے لیے مختلف اوراق الٹ پلٹ دیکھ رہے ہوں۔یہ بات یقینی ہے کہ اس دوران نظروں سے گزری ،کوئی بات آپ کو یاد نہیں رہ سکتی لہٰذا یہ سوچنا کہ اس میں یادداشت کا قصور ہے بالکل غلط بات ہو گی۔صحیح طرح سے کسی بھی جملے ،پیراگراف یا پوری کتاب کا خلاصہ یاد رکھنے کے لیے لازم ہے کہ ہم محض کتب بینی نہ کر رہے ہوں بلکہ ذہنی یکسوئی کے ساتھ پڑھ رہے ہوں۔

کوئی بھی فرد جس کام میں مہارت رکھتا ہے اس کا ایک بڑا سبب اس کام سے اس کی دلچسپی ہوتی ہے،دوسری جانب جن کاموں میں ہماری دلچسپی نہ ہو بلکہ وہ بادِلِ نخواستہ ہمیں کرنا پڑے تو انھیں کسی نہ کسی طرح گزارنے کی کوشش کی جاتی ہے۔یہ برتاؤاس بات کی علامت ہوتا ہے کہ ہم متذکرہ معاملے سے سنجیدہ نہیں اور اسے بوجھ سمجھتے ہیں لیکن کسی وقتی ضرورت یا مفاد کے تحت اسے برت رہے ہیں اسی وجہ سے وہ ہمیں وقت گزرنے کے باعث اپیل نہیں کرتے۔بالکل یہی معاملہ مطالعے کا بھی ہے کہ اگر آپ پڑھی گئی بات کو یاد رکھنا چاہتے ہیں تو اسے بوجھ سمجھ کر نہیں بلکہ اس میں دلچسپی لے کر پڑھیں۔اپنی علم کی پیاس بجھانے کے لیے ضرورت بنا کر جب آپ کتاب سے رجوع کریں گے تو وہ آپ کو بوجھ نہیں لگے گی۔

مطالعے کے چند فوائد

*مطالعہ آپ کی یادداشت کو بہتر بناتا ہے۔ مطالعہ آپ کے دماغ کو ٹیلی ویژن دیکھنے یا ریڈیو سننے کے مقابلے میں بالکل مختلف طرز کی ورزش فراہم کرتا ہے، چاہے آپ کسی دلچسپ ناول کا مطالعہ کررہے ہوں یا کسی ڈیوائس یا چیز کا عام ہدایات نامہ ہی کیوں نہ پڑھ رہے ہو آپ کے دماغ کے ایسے حصے جو مختلف افعال جیسے دیکھنے، زبان اور سیکھنے سے متعلق ہیں، وہ پڑھنے کے دوران ایک مخصوص دماغی سرکٹ سے منسلک ہوجاتے ہیں جو کہ عام حالات میں کافی چیلنجنگ کام ہوتا ہے۔ اس طرح یہ عادت آپ کے دماغ کو سوچ بچار اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے جس سے یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے خاص طور پر ادھیر عمری میں کمزور یادداشت کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
*مطالعہ آپ کے الفاظ کا ذخیرہ بڑھاتا ہے چاہے آپ کے اس دور کو دہائیاں گزر چکی ہوں جب آپ اپنے سالانہ امتحانات کے لیے پریشان یا فکر مند رہتے تھے، مگر اس وقت جن کتابوں کا مطالعہ کیا ہوتا ہے وہ آپ کی ذہنی صلاحیت کو بڑھاتی ہیں۔ درحقیقت ہم اپنے بولے جانے والے الفاظ کا پانچ سے پندرہ فیصد ذخیرہ مطالعہ کے ذریعے ہی اپنے ذہن کا حصہ بناتے ہیں۔اس لیے بچوں کے اندر اس عادت کا فروغ خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ ان کے الفاظ کے ذخیرے کے حجم کا براہ راست اور ڈرامائی تعلق ان کتابوں سے ہوتا ہے جو وہ پڑھتے ہیں۔
*مطالعہ ذہنی تناؤ کو دور بھگاتا ہے کسی اچھی کتاب کے بہاؤ میں بہہ جانا مضر صحت تناؤ کا باعث بننے والے ہارمونز جیسے کورٹیسول کی مقدار کو کم کردیتے ہیں۔
*مطالعہ آپ کو دیگر افراد سے ذہنی طور پر جوڑتا ہے کہانی کے کرداروں میں کھو جانا اور ان سے متاثر ہونا وغیرہ ایسے تجربات ہوتے ہیں جو حقیقی زندگی کے رشتوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔درحقیقت مطالعے کی عادت سے پڑھنے والے کے اندر دیگر افراد سے جڑنے کا احساس بڑھتا ہے اور وہ ذہنی طور پر انھیں اپنے سے قریب تصور کرنے لگتا ہے۔ایسا احساس زندگی میں رشتوں کی اہمیت کو بڑھاتا ہے اور مشکل وقت میں کسی اپنے کے ساتھ ہونے کی ضمانت بھی ثابت ہوتا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ احساس صرف قریبی رشتے داروں تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اجنبیوں کے درمیان بھی بہترین تعلقات کا باعث بن سکتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...