5باتیں جو اساتذہ کے عالمی دن جاننی ضروری ہیں

832

پانچ اکتوبر2017بروز جمعرات کودنیابھرمیں اساتذہ کاعالمی یوم دن منایاجارہاہے۔یہ وہ واحد دن ہے جوتمام تہذیبوں ،معاشروں اورملکوںمیں بڑے احترام سے منایاجاتاہے۔استاد ایک ایسی ہستی ہے جسے تمام دنیامیں عزت کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے ۔کیونکہ وہ استاد ہی ہے جواپنے ہاتھوں میں پوری دنیاکوایک درسگاہ بنانے کی طاقت رکھتاہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ جس قوم نے بھی استاد کی تکریم کی وہ دنیامیں سرفراز ہوئی ۔یہ بات بھی حقیقت ہے کہ تمام ترقی یافتہ ممالک میں استاد کوجو اہمیت حاصل ہے وہ وہاں کے صدر اوروزیراعظم کوبھی نہیں اوریہی ان کی ترقی کاراز بھی ہے۔ استاد کی اہمیت کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ خود اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کوبحیثیت معلم بیان کیاہےاورہمارے پیارے نبی ﷺ نے بھی ارشاد فرمایاکہ “مجھے معلم بناکربھیجاگیاہے۔”

1۔رول ماڈل

بچہ ماں کے بعد استاد سے مانوس ہوتاہے ۔استاد بچوں کے لئے رول ماڈل کادرجہ رکھتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ بہت سے بچے جوبات گھرمیں نہیں مانتے وہ استاد سے مان جاتے ہیں۔ان کی ہربات کواہمیت دینا،ان کی پیروی کرنا اوران کاادب کرنابچے ضروری سمجھتے ہیں۔استاد کارویہ بچے میں سرایت کرجاتاہے اوربچہ میں استاد کی خصوصیات چھلکنے لگتی ہیں۔

2۔استاد ایک سایہ داردرخت

ادب ایک درخت ہے اورعلم اس کاپھل اوراگردرخت ہی نہ ہوتو پھل کیسے لگے گا۔استاد کاگھناسایہ اگربچوں پررہے تو بچے آگے جاکرترقی کی منزلیں آسانی سے طے کرتے ہیں۔استاد کی رہنمائی بچوں کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ استاد مینارِنورکی طرح ہے جواندھیرے میں روشنی پھیلاتاہے۔ استاد کے بتائے گئے راستے اپناکرآنے والی قوم ان منزلوں پراپنے قدم جماسکتی ہے۔

3۔معلم فروغ علم کاذریعہ

استادفرد،قوم،معاشرہ اورملک کی ترقی کاضامن ہے۔تعلیم روحانی ،ذہنی اورجسمانی ہرطرح کی ہوتی ہے اوراس طرح ہم اشرفاالمخلوقات کے درجہ تک پہنچتے ہیں۔معاشرتی زندگی میں جن شعبوں پرزیادہ توجہ دی جاتی ہے ان میں حصول علم نمایاں ہے اوراس کاذریعہ استاد ہے۔استاد کاساتھ اور رہنمائی علم کے فروغ اوربچہ کی علم سے محبت کاذریعہ بنتی ہے۔

4۔آئندہ نسلو ں کی ترقی کاراز

آئندہ نسلوں کوسنوارنااورملک وقوم کی ترقی کے قابل بنانا استاد کی ہی ذمہ داری ہے ۔ماں کی گود کے بعد استاد ہی ہے جو بچے کودنیامیں ۔استاد قوم کے محافظ ہیں کیونکہ آئندہ آنے والی نسلوں کو سنوارناانھی کی ذمہ داری ہے۔ملک وقوم کی ترقی کاراز تعلیم کے حصول میں ہے ۔ جوقوم تعلیمی میدان میں آگے رہتی ہے کامیابی انھی کے قدم چومتی ہے۔ استاد بچہ کے لئے ترقی کی سیڑھی کابہترین ذریعہ ہے۔

5۔استاد کاادب

حضرت علی ؓ نے فرمایاکہ” عالم کاحق یہ ہے کہ اس کے آگے نہ بیٹھواورضرورت پیش آئے تو سب سے پہلے اس کی خدمت کے لئے کھڑے ہوجاؤ ۔”استاد کاادب واحترام کرناہرایک پرلازم ہے۔معاشرتی خدمات کے عوض معلم کاحق ہے کہ اسے معاشرے میں اس کاجائز مقام دیاجائے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...