ہیپاٹائیٹس کی اقسام اورمفید معلومات

822

۲۸ جولائی کو ہیپاٹائیٹس کا عالمی دن منایاجاتاہے ۔ ہیپاٹائیٹس آجکل بہت تیزی سے پھیل رہاہے۔ دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ علم کی کمی اس کی اہم وجہ ہے۔ہیپاٹائیٹس کئی اقسام کے وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتاہے۔ ہیپاٹائیٹس کی بہت سی اقسام ہیں۔ جن میں اے ،بی،سی،ڈی،اورای کے وائرس وہ ہیں جو دریافت ہوچکے ہیں۔

ہیپاٹائیٹس اے

یہ پاکستا ن میں بہت عام ہے۔ بڑوں کی نسبت بچوں میں زیادہ پایاجاتاہے۔یہ وائرس اسٹول کے راستے خارج ہوتاہے اور مکھیوں کے ذریعے کھانے پینے کی اشیاء میں منتقل ہوکر دوسروں کو بھی اس بیماری میں مبتلا کرنے کاذریعہ بنتاہے۔

علامات

ہیپاٹائیٹس اے کا وائرس جسم میں آنے کے ۳سے ۶ ہفتے بعد علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسے
جلد اور آنکھیں پیلی ہوجاتی ہیں،بھوک ختم ہوجاتی ہے،مریض روز بروز کمزور ہوجاتاہے،ہروقت متلی کبھی کھبار قے ہوتی ہے،پیشاب کارنگ گہرا براؤن ہونے لگتاہے،مریض کاجگر بڑھ جاتاہے اس لئے پیٹ میں جگر کے مقام پر درد اور دکھن محسوس ہوتی ہے،جسم میں درد اور تھکاوٹ ہوتی ہے،اسٹول میں صفرا کی کمی کے باعث ہلکے رنگ کا اسٹول پاس ہوتاہے۔مرض کی شدت میں ۱۰۳یا ۱۰۴ بخارہوجاتاہے۔ ہیپاٹائیٹس اے کا بروقت علاج کروالیاجائے تو یہ مرض ٹھیک ہوسکتاہے۔

ہیپاٹائیٹس بی

ہیپاٹائیٹس بی،اے سے زیادہ خطرناک ہوتاہے۔یہ خون کے ذریعے پھیلتاہے۔ہیپاٹائیٹس بی کاوائرس ایڈزکے وائرس سے زیادہ خطرناک ہے۔ہیپاٹائیٹس بی ،جگر کی دائمی سوزش کی وجہ سے پیداہوسکتاہے۔ اس مرض پر قابو نہ پایاجائے تومریض جگر کے سرطان کے علاوہ جگر کے کئی اور شدید ترین امراض میں مبتلا ہوسکتاہے۔یہ مرض موت کاسبب بھی بن سکتاہے۔مچھر اور کھٹمل ،ہیپاٹائیٹس کے مریض کی استعمال شدہ سرنج،مریض کے تھوک،آنسو اور مرد وعورت کے جسم سے نکلنے والی مخصوص رطوبتوں سے صحتمند افراد میں اور حاملہ خواتین کے ذریعے ہونے والے بچے میں بھی یہ مرض پھیل سکتاہے۔

علامات

ہیپاٹائیٹس بی کی علامات دس دن کے اندر نمایاں ہوتی ہیں۔
جلد،آنکھوں کی سفیدی اور پیشاب کاپیلاہونا،بھوک میں شدت کی کمی،قے اورمتلی کی شکایت،جسم میں درد اور سستی

ہیپاٹائیٹس سی

ہیپاٹائیٹس سی سب سے خطرناک ہے۔یہ جگر کی ایسی سوزش ہوتی ہے جو وائرس سی کے ذریعے پیداہوتاہے۔اگر یہ وائرس انسانی جسم میں ہوتو جگر کو نقصان ضرور پہنچاتاہے ۔یہ وائرس پاکستان میں زیادہ پھیلاہواہے۔صحت کے اصولو ں سے لاعلمی،گندگی،غیرمعیاری اشیاء کااستعمال،ایک ہی سرنج سے انجیکشن کے باعث اس مرض سے بچنامشکل ہوجاتاہے۔

علامات

ہیپاٹائیٹس سی کے مریضوں میں تقریباً ۷۵ فیصد کوئی خاص علامات نہیں پائی جاتی،اسی سبب اس وائرس کا خون کے ذریعے ٹیسٹ کروائے بغیر کوئی بھی ہیپاٹائیٹس سی کی تشخیص نہیں کرپاتا۔لیکن اس مرض میں پائی جانے والی عام علامات ذیل میں درج ہیں ۔
بھوک کم لگنا،دن بدن وزن کم ہونا،دل متلانا،سرمیں ہلکا درد،پیشاب کی کم مقدار،جگر کاسکڑنا،پیٹ میں پانی بھرنا،جسم کے اندرونی اور بیرونی اعضاء سے خون کابہاؤ،اکثر بخار کارہنا،منہ کاذائقہ خراب ہونا وغیرہ

ہیپاٹائیٹس ڈی

یہ بی اور سی کی طرح زیادہ خطرناک نہیں ہوتا مگر اسکی وجوہات تقریباًان ہی جیسی ہوتی ہیں۔ہیپاٹائیٹس ڈی ابھی اتنانہیں پھیلاجتنا بی اور سی پھیل چکے ہیں۔ایک ہی سرنج سے انجیکشن،انتقال خون،غیر معیاری طرز زندگی اس مرض میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ہیپاٹائیٹس ڈی کی علامات ذیل میں بیان نہیں کی ہیں کیونکہ اسکی تمام علامات ہیپاٹائیٹس بی سے ملتی جلتی ہیں لیکن یہ اسکے جتناخطرناک نہیں ہوتا۔ہیپاٹائیٹس ڈی علاج کے ذریعے ختم ہوسکتاہے۔

علامات

بھوک نہ لگنا، الٹی، تھکن، جگر میں درد، جوڑوں اور پٹھوں میں درداور یرقن ہونا(آنکھوں کا زرد پڑ جانا)۔

ہیپاٹائیٹس ای

یہ وائرس ای سے پھیلتاہے۔ہیپاٹائیٹس کی یہ قسم زیادہ خطرناک نہیں ہوتی۔بچے اس مرض میں کم ہی مبتلاہوتے ہیں۔لیکن اس مرض کاحملہ حاملہ خواتین پر ہوجائے تو انکی موت واقع ہوسکتی ہے۔

علامات

رنگت پیلی ہونا،تھکاوٹ،بھوک کی کمی،جسم پر خارش، چھاتیوں اور جگر کاسائز بڑھنا،پیٹ میں ہلکادرد،سرمیں مسلسل درد،زبان پر پیلی یاسفید تہہ اور ہروقت ہلکابخار رہتاہے۔

احتیاط

مریض کو صفائی کاخاص خیال رکھناچاہئے۔جس گھر میں ہیپاٹائیٹس کا مریض ہو تو کھانے پینے کی اشیاء اور برتنوں کو کھلا نہ رکھیں،مریض کے برتن اور دیگر اشیاء بالکل الگ اور صاف رکھیں،مریض رفع حاجت کے بعد ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں،مریض کے خون اور جسمانی رطوبتوں کو تلف کردیں، ہیپاٹائیٹس کے مریضوں کے جنسی فعل خطرناک ہوسکتے ہیں اس سے بچیں،ٹوتھ برش ہر شخص کو انفرادی طور پر ہی استعمال کرنا چاہئے،ناک کان چھدوانے اور حجامت اور شیوبنوانے میں احیتاط کریں،کھٹی ،ترش،چکنی، اور مرچ مصالحہ والی اشیاء سے پرہیز کریں۔احتیاط علاج سے بہترہے۔مثبت سوچ،صحت کے اصولوں پر عمل اور صاف ستھری زندگی گزاریں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...