بچے دانی میں گلٹیاں ہونے کی درد ناک علامات

102,617

فائبورائڈ کیا ہیں؟

فائبورائڈ عورتوں کے بچے دانی (یوٹرس) کے اندر یا اوپر پیدا ہونے والی غیرمعمولی گلٹیاں ہوتی ہیں۔ بعض اوقات یہ گلٹیاں بڑی ہوجاتی ہیں جس سے پیٹ میں شدید درد اور ہیوی پیریڈز آتے ہیں۔ بعض اوقات ان کی کوئی علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔ بچے دانی میں گلٹیاں یا ٹیومر عام طور پر بے ضرر ہوتے ہیں اور ان میں کینسر کی علامات نہیں ہوتیں۔
ایک تحقیق کے مطابق ۷۰ سے ۸۰ فیصد خواتین میں ۵۰ سال کی عمر کے بعدبچے دانی میں یہ گلٹیاں ہو جاتی ہیں جن کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

 

فائبورائڈ کی وجوہات:

فائبورائڈ کے بننے کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکیں لیکن کچھ چیزیں ان کی افزائش میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

1۔ہارمونز:

اووری میں بننے والے دو قسم کے ہارمونز ایسٹروجن اور پروگیسٹرون ہر ماہواری کے ساتھ یوٹرس کی لائننگ کو بڑھاتے رہتے ہیں اور فائبورائڈ کی افزائش کا باعث بن سکتے ہیں۔

2۔فیملی ہسٹری:

بچے دانی کی یہ بیماری موروثی بھی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کی ماں، نانی یا بہن کو یہ بیماری ہے تو آپ کو بھی ہوسکتی ہے۔

3۔ حمل:

دوران حمل ایسٹروجن اور پروگیسٹرون کی افزائش مین اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس لیے دوران حمل فائبورائڈ بننے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔

کن عورتوں کو بچے دانی میںفائبورائڈ کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے؟

جن خواتین میں ذیل میں لکھی وجوہات میں سے کچھ موجود ہیں ان میں فائبورائڈ ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
۔ حمل
۔ فیملی ہسٹری
۔ ۳۰ سال سے زیادہ عمر
۔ زیادہ وزن ہونا

علامات:

بچے دانی میں فائبورائڈ کی علامات ان کے سائز،جگہ اور تعداد کے حساب سے ظاہر ہوتی ہیں۔ اگر ٹیومر چھوٹا ہے یا آپ کی ماہواری بند ہونے والی ہے تو ان کی علامات ظاہر نہیں ہوںگی۔
ماہواری بند ہونے کے بعد یہ فائبورائڈ سکڑ بھی سکتے ہیں۔
۔ پیریڈز میں ہیوی بلیڈنگ ہونا یا جمع ہوا خون آنا۔
۔ کمر کے نچلے حصے یا پیڑو میں درد ہونا۔
۔ پیریڈز کے درد میں اضافہ ہونا۔
۔ پیشاب زیادہ آنا۔
۔ پیریڈز زیادہ دن تک آنا۔
۔ پیٹ کا نچلا حصہ بھرا ہوا یا اس میں دبائو محسوس ہونا۔
۔ پیٹ کا بڑھ جانا یا سوجن ہونا۔

فائبورائڈ کی تشخیص:

فائبورائڈ کے لیے گائنوکولوجسٹ سے رابطہ ضروری ہے۔ اس کے لیے یوٹرس کا سائز ، شیپ اور کنڈیشن دیکھی جاتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں۔اس کی تشخیص کے لیے الٹراسائونڈ کیا جاتا ہے جس کے ذریعے یوٹرس کو اندر سے دیکھا جاتا ہے کہ اس میں کوئی فائبرائڈ تو نہیں۔ اس کے علاوہ ایم آر آئی کے ذریعے بھی یوٹرس، اووری اور پیلوس کے دوسرے حصوں کی تصویریں لی جاتی ہیں۔

علاج:

بچے دانی میں فائبورائڈ کے علاج کا تعین ڈاکٹر مریض کی عمر، صحت (health) اور فائبورائڈ کے سائز کی بنیاد پر کرتا ہے۔
دوائوں کے ذریعے ہارمون لیول کو متوازن کیا جاتا ہے جس سے فائبورائڈ سکڑ جاتے ہیں۔
بڑے سائز یاذیادہ مقدار میں ہونے والے فائبورائڈ کو سرجری کے ذریعے نکالا جاتا ہے۔
اگر حالت زیادہ تشویشناک ہو اور دوسرے علاج کارگر ثابت نہ ہوں تو فائبورائڈ کے ساتھ یوٹرس بھی نکال دیا جاتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...