گردے: انسانی خون کو صاف رکھنے کی فیکٹری

4,312

اللہ پاک نے انسانی جسم کوبے شمارنعمتوں سے نوازا ہے ،جس میں گردے انسان کے لیے بے حدقیمتی نعمت ہیں۔گردہ انسانی جسم کا اہم جز ہے ،گردہ خون کو صاف رکھنے کے ساتھ کیمیائی طور پر خون کو متوازن رکھتا ہے، گردے بیج کی شکل کے ہوتے ہیں اور ان کا سائز تقریباً مٹھی کے برابر ہوتا ہے، گردے کمر کے وسط میں پسلیوں کے دونوں اطراف ہوتے ہیں، گردے ہر روز انسانی جسم میں 200ملی لیٹر خون اور 2ملی لیٹر گندے اجزا اور زائد پانی کا اخراج کرتے ہیں ،یہ گندہ پانی خون اور پیشاب کی صورت میں انسانی جسم سے خارج ہوتا ہے، خون میں گندے مادے پرانے اور ضائع شدہ خلیوں (Cells)کی وجہ سے آجاتے ہیں اور ان کا خون سے خارج ہونا نہایت ضروری ہے ،اگر گردے یہ اجزا بروقت جسم سے خارج نہ کریں تو یہ جسم میں رہ کر تہہ بنا لیں گے اور جسم کے اندرونی نظام کو نقصان پہنچائیں گے اور اس سے جسم میں بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں ۔

گردے کی سب سے بڑی بیماری شوگر یا ذیابیطس کہلاتی ہے،زیادہ تر گردوں کی بیماریاں نالیوں کی جھلی پر حملہ کرتی ہیں جو انھیں نقصان پہنچا کر خون کی صفائی کا عمل شدید متاثر کرتی ہیں ،اس جھلی کو (Nephron)کہتے ہیں، یہ بہت نازک مگر باریک خون کی نالیاں ہوتی ہیں، آج کل کچھ لوگ ایک ہی گردے کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں ،ہر سال گردے کی بیماریوں میں مبتلا لوگ دوسرے سے گردہ لے کر اپنی زندگی کا سفر جاری رکھتے ہیں ،مشاہدات سے پتا لگا کہ بیماریاں تب لاحق ہوتی ہیں جب کسی انسان کاگردہ 25فیصدسے زیادہ کام کرنا چھوڑ دے، ایسے انسان کو گردہ تبدیل کرانا چاہیے یا پھر زندگی برقرار رکھنے کے لیے خون کی صفائی کروانی چاہیے ۔

جسم میں جوچیزبھی خوراک یاخون کے ذریعے شامل ہوتی ہے،گردے اس کامکمل حساب رکھتے ہیں اور ان اشیاء سے آخرمیں جوفاسد مادّے پیدا ہوتے ہیں،ان کے نکاس کا بندوبست کرتے ہیں۔مثلاً ہماری خوراک میں لحمیات (پروٹین) شامل ہوتی ہیں جن کافضلہ اور کریٹی نین ،جسے گردے جسم سے پیشاب میں خارج کرتے ہیں۔اگریہ جسم میں جمع ہوناشروع ہو جائے تو انسان زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہ سکتا اورآہستہ آہستہ کوما اور پھرموت کی طرف جاسکتاہے۔

گردے انسانی جسم میں پانی اورنمکیات کے توازن کو برقراررکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔جسم میں پوٹاشیم( K) فاسفورس (Pou)کیلشیم(G)سوڈیم وغیرہ (نمکیات) کے توازن کوقائم رکھتے ہیں۔ اگریہ توازن بگڑجائے جیساکہ گردے فیل ہونے کی صورت میں ہوتاہے توجسم میں پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقداربڑھ جاتی ہے جس سے انسان کی موت واقع ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم سے زیادہ پانی کے اخراج اور اگر پانی کی کمی ہوتو پانی کوجسم کے اندر ہی رکھناگردے کے اہم کاموں میں سے ایک ہے۔ اگرگردے پانی کے اس توازن کو برقرار نہ رکھیں تو پانی کی مقدار بڑھنے سے جسم کے مختلف حصوں مثلاً پھیپھڑوں،پیروں اورآنکھوں کے گردحتّٰی کہ پورے جسم میں پانی اکٹھاہوسکتاہے، جس سے منہ پر آنکھوں کے نیچے اور پیروں پر سوجن ہوجاتی ہے اور سانس لینے میں بھی تکلیف ہوسکتی ہے۔

گردے ایک قسم کاہارمون ارتھروپوائنٹن (Erythropoitin)بیدارکرتے ہیں جو جسم میں خون کی پیدائش کے لیے نہایت اہم ہے۔ اگریہ ہارمون پیدا نہ ہو تو جسم میں خون کی کمی اینیمیا(Anaenia)ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ وٹامن ڈی کی پیدائش میں گردے اہم کردار اداکرتے ہیں جوکہ ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس لیے گردے فیل ہونے کی صورت میں جسم میں کیلشیم کی کمی ہوجاتی ہے اورہڈیاں بھی کمزور ہوجاتی ہیں۔

یوں توگردے فیل ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن گردے کی جھلی کی سوزش:ذیابیطس،ہائی بلڈپریشر،گردے کی پتھری اورپیشاب کے راستوں کی انفیکشن قابلِ ذکر ہیں۔اسی طرح گردے فیل ہونے کی وجوہات جاننے کے ساتھ ساتھ ہمیں گردے کے فیل ہونے کی اقسام کو جاننا بھی ضروری
ہے۔ جنھیں چارگروپس میں تقسیم کیاجاتاہے۔۱۔گردوں کااچانک فیل ہوجانا۔۲۔گردوں کی پرانی بیماری کی صورت میں اچانک فیل ہوجانا۔۳۔گردوں کی مستقل خرابی۔گردوں کافیل ہوجانا۔

گردوں کی بیماری کی علامات میں بھوک نہ لگنایاکم ہونا،کھانے کی خواہش ختم ہونا، یادداشت کی کمزوری، متلی اورقے آنا، چڑچڑا پن، تھکاوٹ یاجسم میں طاقت نہ ہونا،جسم میں خون کی مقدار کم ہونا،چہرے کارنگ پیلاہونا،6 خشک جلد یاکھجلی، بے آرامی، رات کوباربارپیشاب آنا یااس میں رکاوٹ یاکمی، بے خوابی،10 چہرے(پپوٹوں،بازؤوں،پاؤوں یاٹخنوں) پرسوجن آجانا یا پیشاب میں شوگریاپروٹین کا آ شامل ہیں۔

اگرکسی کو درج بالا علامات میں سے کوئی علامت خصوصاً شوگریابلڈپریشر کے مریض کوکوئی علامت اپنے اندر محسوس ہوتوفوراً گردے کے ڈاکٹر سے رابطہ کرے۔

گردے کے فیل ہونے کاعلاج اس کی اقسام اوراسٹیج کے مطابق کیاجاتاہے۔اگر 50% GFR ہوتومریض کواحتیاطی علاج پررکھاجاتاہے۔ جس میں گردے کی خرابی کی وجوہات یعنی شوگر،بلڈپریشر اور گردے کی انفیکشن وغیرہ کو اچھی طرح کنٹرول کیاجاتاہے۔ جس سے گردے مزید خراب ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ہم دوائیوں کے ذریعے مرض کی رفتارکو کنٹرول کرسکتے ہیں لیکن مکمل طورپرگردے ٹھیک نہیں کرسکتے۔ اگرکوئی بھی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ مکمل طورپرگردے ٹھیک کرسکتاہے اور مریض کو ڈائلسز کی ضرورت نہیں رہے گی تو وہ لوگوں کو بے وقوف بنارہا ہے اور مریض کے وقت کوبھی ضائع کررہاہے۔

ہم جوچیز بھی کھاتے ہیں ،چاہے وہ خوراک ہویا دوااس کے(End Praduet) گردے سے باہر نکلتے ہیں۔ اگر ہم بہت زیادہ دوائی کھانے کے عادی ہیں تودواجسم کے اندرجگر اور گردے کے افعال کو متاثر کرسکتی ہے۔ خاص طورپرکشتہ جات اورسنیاسیوں اور نام نہاد حکیموں اور عطائیوں کے نسخہ جات سے توبہت ہی احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ کشتہ جات میں Heavy Metelsہوتے ہیں۔جوکہ جگراورگردوں کی ممبرین کوتباہ کرتے ہیں۔ جس سے ان اعضاء کی ساخت متاثرہوتی ہے اور پھرآہستہ آہستہ اپناعمل چھوڑتے چلے جاتے ہیں‘حتا کہ پورا عضو بھی تباہ ہوجاتاہے۔شوگراور ہائی بلڈپریشر کے مریض اپنی شوگراور بلڈپریشر کوکنٹرول میں رکھیں۔تاکہ لمباعرصہ رہنے والی بیماریاں گردوں پراپنا اثرکم سے کم کریں۔

مکمل طورپرگردے فیل ہونے کی صورت میں بہترین علاج گردے کی پیوندکاری ہے۔جس کے بعد انسان مکمل طورپر صحت یاب ہوجاتاہے اور نارمل زندگی گزارتا ہے۔گردہ لینے والے اورگردہ دینے والے کے بلڈگروپ میں مطابقت لازمی ہے۔اس کے علاوہ خون کے سفید خلیے اور بافتیں بھی آپس میں جتنی مطابقت رکھیں ،گردہ کی تبدیلی اتنی ہی کامیاب رہے گی۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...