:سور ج مکھی : متعدد امراض میں فائدہ مند

3,049

سورج مکھی کا نباتاتی نامHelianthus annusہے۔ انگریزی میں اسے sunflowerکہتے ہیں۔ اس کا تعلق فیملیAsteraceaeسیہے۔ اس پودے کے تقریباً2600قبل مسیح سے میکسیکو میں پائے جانے کے شواہد ملے ہیں۔ کاشت شدہ پودے کا پھول سورج کی جانب اپنا رخ موڑتا رہتا ہے اور رات کو پھر مشرق کی طرف رُخ کرلیتا ہے۔ اٹھارویں صدی عیسوی میں سورج مکھی کا تیل یورپ میں استعمال ہونے لگا تھا۔ جرمنی میں سورج مکھی کی روٹی پسند کی جاتی ہے۔ سورج مکھی کا مونگ پھلی کی طرح بٹر بھی بنایا جاتا ہے۔ اس کے تیل کوBiodeselکے طورپر بھی استعمال کیاجاتا ہے۔

بعض علاقوں میں اس پودے کو خوبصورتی کے طورپر باغات میں اُگایاجاتا ہے۔ یہ پودا زمین سے زہریلے منرل یورینیم،سیسیم وغیرہ اپنے اندر جذب کرلیتا ہے۔ اس کی تقریباً 136اقسام پائی جاتی ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ روس،چائنا،انڈیا،امریکہ،ترکی میں ہوتا ہے۔

سورج مکھی کے بیج غذائی ریشہ،پروٹین،وٹامن ای، بی وٹامنز، میگنیشیم، پوٹاشیم،آئرن،فاسفورس،کیلشیم اور زنک جیسے اہم غذائی اجزا کا اچھا ذریعہ ہے۔ ان میں کولیسٹرول کو کم کرنے والے فائیٹو سٹیرول مرکبات بھی پائے جاتے ہیں۔ بیجوں سے پولی اِن سیچوریٹڈ آئل حاصل کیا جاتا ہے۔

سور ج مکھی کے بیجوں کی خصوصیات
دافع سوزش ہے۔ تھکاوٹ کو دور کرتا ہے۔ جراثیم کش ہے۔ دافع تکسید ہے۔پیشاب آور ہے۔ بلغم نکالتا ہے۔ دودھ پیدا کرنے والا ہے۔ جسم میں موجود چکنائی کو کم کرتا ہے۔ غذائیت بخش ٹانک ہے۔
ڈپریشن کو کم کرتا ہے کیونکہ اس میںTryptophanپایا جاتا ہے جو سیروٹونن بناتاہے ۔سیروٹونن بے چینی اور ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے۔

*قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے۔کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔خلیوں کو فری ریڈیکلز کے نقصان سے بچاتا ہے۔سوزش اور زخموں کے جلد مندمل ہونے میں مدددیتا ہے۔آدھے سر کے درد میں فائدہ مند ہے۔توانائی مہیا کرتا ہے۔ ڈی این اے اور آر این اے بناتا ہے۔سردی سے بچاتا ہے۔کھانسی میں مفید ہے۔

*بیجوں کو ہلکا بھون کر انکا جوشاندہ استعمال کرنا کالی کھانسی کیلیے فائدہ مند ہے۔
*ذیابیطس کے دوران پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کو کم کرتا ہے۔
*خواتین میں حیض کے بند ہونے کے زمانے دورانHot flashes کی شدت کوکم کرتا ہے۔
*دمہ،ہڈیوں اور جوڑوں کی سوزش کے لیے بیجوں کا استعمال فائدہ مندہے۔
* ترکی اورایران میں بخار میں کونین کے استعمال کے بجائے سورج مکھی کے بیجوں کا سپرٹ کے ساتھ تیار کیا گیا ٹنگچر استعمال کیا جاتا ہے۔
* گردے اور مثانے کی سوزش میں بہت مفید ہے۔
*غذائی ریشے کی موجودگی قبض نہیں ہونے دیتی۔
وٹامن ای سے بھرپور یہ تیل عام طورپر کھانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا استعما ل دل کے امراض میں بہت مفید ہے۔ اس کے علاوہ اسے کاسمیٹکس میں بطورemollientاستعمال کیاجاتا ہے۔ یہ جلد کو نمی فراہم کرتا ہے۔ تحقیق میں یہ دیکھا گیا ہے کہ چھوٹے بچوں میں جلد کے انفیکشن کے خلاف مدافعت فراہم کرتا ہے۔ جن بچوں کو روزانہ اس تیل سے مالش کی گئی ان میں جلدی انفیکشن کا خطرہ چالیس فیصد کم ہوگیا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...