لائپوسکشن کے مثبت اور منفی پہلو

1,830

آج کی تاریخ میں پلاسٹک سرجری کرانا کوئی انوکھی بات نہیں رہی۔ بڑے بڑے اداکار ہوں یا عام لوگ کبھی ضرورت اور کبھی بلا ضرورت اپنے چہرے اور جسم کے خدوخال تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔پلاسٹک سرجری کا مقصد جسم کے بیرونی نقص یاعیب کو دور کرنا ہوتا ہے ۔ بعض لوگ اس کا سہارا محض اپنی خوبصورتی بڑھانے اور بعض ادھیڑ عمر کے اثرات چھپانے کے لیے لیتے ہیں۔

سرجری کے ذر یعے بہت سے افعال انجام دیے جاتے ہیں جن میں ناک ،کان یا چہرے کے خد و خال تکی بناوٹ تبدیل کرنا، پیٹ کا ڈھیلا پن دور کرنا یاچہرے پر سے جھریاں اور نشانات مٹانا شامل ہیں۔ ایک طرح کی پلاسٹ سرجری وہ بھی ہوتی ہے جس میں لگ جسم کے کسی حصے سے زائد چربی نکلوا لیتے ہیں۔ اسے لائپو سکشن کہا جاتا ہے ۔

تعارف

لائپو سکشن ایک طرح کی کاسمیٹک سرجری ہے ۔ جسم کے چند خاص حصوں میں مختلف وجوہات سے چربی جمع ہونی شروع ہو جاتی ہے ۔ لائپوسکشن کے محفوظ ہونے کا تعلق اس بات سے ہے کہ اس میں ایک بار میں جسم سے کتنی چربی یا ٹشوز نکالے جا رہے ہیں ۔ چربی نکالنے اور جسم کو شیپ میں لانے کی جدید تکنیک کا استعمال سب سے پہلے فرانسیسی سرجن چارلز ڈی جاریئر نے کیا تھا ۔ لائپو سکشن کا طریقہ کار جو آج عام ہے اسے اٹلی کے گائنا کولوجسٹس ارپاڈ اور جورجیو فشر نے متعارف کرایا۔
عموماًاس میں ایک ٹیوب(کینولا)اور سکشن کے آلہ سے چربی نکالی جاتی ہے ۔
ایک بار میں زیادہ مقدار میں جسم سے چربی نکال لینا خطرناک بلکہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔ امریکن سوسائٹی آف پلاسٹک سرجنس کے مطابق زیادہ سے مراد ۵ لیٹر سے زیادہ چربی ہے ۔ 2006 میں اس طریقے کار کو 403,684 مریضوں جبکہ 2011میں 1,268,287مریضوں پر پرفارم کیا گیا ۔

جسم کے وہ حصے جن پر لائپوسکشن کیا جاتا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ پیٹ
۲۔مردوں کا سینہ
۳۔ کولہے
۴۔ کمر
۵۔ بازو
۶۔ تھوڑی
۷۔ ران
۸۔ گردن
۹۔ گال

ضروری معلومات

۱۔ یہ طریقہ کار ان لوگوں کے لئے بنایا گیا ہے جن کے کسی حصہ پر زائد چربی ورزش یا کم چکنائی والی خوراک لینے سے بھی کم نہ ہو۔ اس قسم کی چربی عام طور پرجینزکی وجہ سے ہوتی ہے۔
۲۔ اس علاج کو کرانے سے پہلے مختلف قسم کے خون کے ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں جن کے صیح آنے پر ہی لائپو سکشن کیا جا تا ہے۔
۳۔ اس تدبیروطریقہ کار سے پہلے مریض اور سرجن کے درمیان مشاورت یعنی کاؤنسلنگ ضروری ہے تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ جسم کے کون سے حصوں پر اس طریقہ کا اطلاق کرنا ہے اور اس سے کیا نتائج حاصل کرنا مطلوب ہے۔
۴۔ بعض اوقات جسم پر نشانات لگا کر تصویر کھینچ لی جاتی ہے تاکہ ( پہلے اور بعد) کا فرق واضح ہو سکے۔
۵۔ اس طریقہ علاج سے کم از کم دو مہینہ پہلے سے مریض کا ہر قسم کی نشہ آور ادویات ،سگریٹ نوشی اور تمباکو سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔
۶۔ ۱۸ سال سے کم عمر نوجوان یا کسی مرض میں مبتلا افراد کے لئے یہ طریقہ قطعی مناسب نہیں۔
۷۔ دل ،خون یا جلد کے امراض، ذیابیطس یابلڈ پریشر کے مریضوں پر اس کا اطلاق نہیں کیا جاتا۔
۹۔ چربی نکالنے کے بعد روزانہ ورزش کرنے اور صحت بخش غذا لیتے رہنے سے دوبارہ چربی آنے کے امکان کم ہو جاتے ہیں ۔
۱۰۔ اگرممکن ہو تو ایک بڑی سرجری کرانے سے بہتر ہے کہ دو سے تین دفعہ سرجری کرا لی جائے۔

مضر اثرات

۱۔متاثرہ حصے پر سوجن آجاتی ہے جو ایک سے دو ماہ میں چلی جاتی ہے۔
۲۔ سرجری کے بعد کچھ دنوں تک معمولی سا درد محسوس ہوتا ہے۔
۳۔ نشانات اور دھبے پڑجاتے ہیں جو اکثر وقتی ہوتے ہیں۔
۴۔ کبھی کبھار اس سے متاثرہ حصے سے تو چربی نکل جاتی ہے لیکن مجموعی طور پر جسم کا وزن بڑھ جاتا ہے۔
۵۔ متاثر ہ حصے کا رنگ تبدیل ہو سکتا ہے۔
۶۔ بعض اوقات سرجن کو چربی کی اندرونی تہہ ہٹانی پڑتی ہے جس کے لئے کینولا اندر تک پیوست کرنا پڑتا ہے ۔ اس سے اندرونی اعضاء کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

لائپو سکشن قدرتی طریقہ نہیں لہذا اسے ورزش اور ڈائٹ سے وزن کم کرنے کا متبادل نہیں سمجھا جا سکتا۔اگر کوئی شخص سڈول اور خوبصورت جسم کا خواہش مند ہے تو اسے پہلے مناسب غذا اور موزوں ورزش سے وزن کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے،بعد میں کوئی اور مصنوئی طریقہ کار اپنانا چاہئے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...