میگرین کے درد میں مفید مشورے

15,293

سر کے درد کو عام طور پر ایک معمولی بیماری سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے اسے دور کرنے کے لیے عموماً لوگ ڈسپرین یا پیناڈول کی ٹیبلیٹس کا استعمال کر لیتے ہیں ،لیکن یہ درد شدت بھی اختیار کرسکتا ہے۔اگریہ درد شدید ہو جائے تو اکثر اس کے خاتمہ میں دو سے چار دن بھی لگ جاتے ہیں، سرکے درد کی ایک دوسری قسم آدھے سر کا درد یا میگرین کہلاتا ہے۔ درد کی اس قسم میں شدت اور تکلیف زیادہ ہوتی ہے، اور اکثر اوقات آدھے سر کا یہ درد (سر کے دائیں یا بائیں جانب درد ہورہا ہو) اس حصہ کی آنکھ، کان اور رخسار کو بھی متاثر کرتا ہے منہ کے اندر مسوڑھوں میں درد شروع ہوجاتا ہے۔ اکثر مریضوں میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ آدھے سر کا درد ان میں قے کرنے سے کم ہوجاتا ہے اور آہستہ آہستہ بالکل ختم ہوجاتا ہے۔ اچھی صحت اور بغیر ادویات کے بھی چند گھریلو آزمودہ تراکیب سے میگرین کے درد کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ دوائیوں سے یہ درد جلدیختم ہوجاتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اپنی بہترین طریقہ سے حفاظت کریں اور اس درد میں مبتلا ہوکر بے چینی یا جھنجلاہٹ محسوس کرنے کے بجائے اس کے خاتمہ پر توجہ دیں، آپ اپنا طرزِ زندگی سادہ رکھیئے اور متوازن غذا کو زندگی کا لازمی جزو بنالیں۔ آدھے سر کے درد کو کم کرنے یا اسے ختم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل تراکیب پر عمل کیا جاسکتا ہے میگرین کا پہلا احساس ہوتے ہی آ اپنے معمولات میں تبدیلی لے آئیں۔

*آدھے سر کا درد عام طور پر تیز روشنی اور آوازوں یا شور شرابہ میں زیادہ تیزی سے بڑھتا ہے، اس لیے کمرے کی لائٹس بند کردیں اور بالکل خاموشی اختیار کریں۔ کوشش کریں کمرے سے باہر بیرونی آوازیں یا روشنی آپ کے کمرے کا حصہ نہ بنیں اور ہر ممکن طریقہ سے سونے کی کوشش کریں۔
*میگرین میں آپ ٹمپریچر تھراپی بھی کرسکتے ہیں۔ ٹھنڈے یا گرم کی سکائی گردن اور سر پر کی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے آپ آئس پیک یعنی برف کے کیوبز بھی استعمال کرسکتے ہیں ان کیوبز کو ایک ٹاول میں لپیٹ کر گردن اور سر کا ہلکا ہلکا مساج کریں۔ اس سے درد کی شدت یا تیزی میں کمی واقع ہوگی جبکہ ہاٹ پیکس یا گرمائش والے پیڈزکے مساج سے آپ کے کشیدہ اعصاب کو سکون و آرام پہنچے گا۔ بالکل اسی طرح گرم پانی سے غسل کرنا بھی میگرین میں افاقہ کا سبب بن سکتا ہے۔
*بہت کم مقدار میں کافی یا اس سے متعلقہ مشروب بھی استعمال کرنے سے آدھے سر کا درد ختم ہوسکتا ہے صرف کافی (بغیر ملاوٹ کے) ہی کا استعمال میگرین کو اس کے ابتدائی مراحل میں ختم کردینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس بات کو ہمیشہ ذہن نشین رکھیں کہ اس درد کی صورت میں کافی کا استعمال کم مقدار میں کرنا ہے اس کا زیادہ استعمال آپ کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ اور یہ درد میں اضافہ کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
*مکمل بھرپور اور پرسکون نیند لینے سے اس درد کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ کیونکہ اکثر اوقات ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ میگرین کی شدت رات میں بڑھ جاتی ہے اور متاثرہ فرد کی نیند بار بار ٹوٹنے سے وہ بے سکونی اور بے آرامی محسوس کرتا ہے نیند پوری نہ ہونے کے باعث وہ دن بھر بھی چڑچڑاہٹ اور جھنجلاہٹ کا شکار رہتا ہے۔ اس لیے جب کسی فرد پر میگرین کا حملہ ہوتو اسے نیند کے لیے مندرجہ ذیل ٹپس پر عمل کرنا چاہیئے۔
* اپنے سونے کے اوقات کار مقرر کرلیں روزانہ ایک ہی وقت پر سوئیں اور اگلے دن روزانہ مقررہ کردہ ٹائم پر ہی جاگیں۔ یہاں تک کہ آپ اپنے ویک اینڈ پر بھی اپنے اس شیڈول پر سختی سے کار بند رہیں۔
*اگر آپ کو دن میں سونے یعنی قیلولہ کرنے کی عادت ہے تو اس دورانیہ کو کم کرلیں ۔یعنی عام طور پر قیلولہ بیس سے تیس منٹ تک کے لیے کیا جاتا ہے، لیکن اگر آپ میگرین کا شکار ہیں تو اس دورانیہ کو کم کرکے پندرہ منٹ کرلیں اور اپنی باقی نیند رات کو مقررہ اوقات میں پوری کرنے کی کوشش کریں۔
*ایک اچھی بھرپور اور پرسکون نیند لینے کے لیے آپ کسی بھی طریقہ پر عمل کرسکتے ہیں۔ یا پھر وہ طریقہ جس سے آپ کو نیند آجائے یعنی ہلکی پھلکی موسیقی، گرم پانی کا غسل، یا پھر اپنی کسی پسندیدہ کتاب کا مطالعہ۔
*اس بات کا خیال بھی رکھنا ضروری ہے کہ آپ رات سونے سے پہلے کیا کھا اور پی رہے ہیں۔ بھاری ایکسر سائز اور بھاری اور مرغن غذا، زیادہ مقدار میں کافی، نکوٹین اور الکحل ایک اچھی اور پرسکون نیند کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں لہٰذا ان سے اجتناب برتنا ضروری ہے۔
*سونے سے یا بستر پر جانے سے پہلے ٹیلی ویژن مت دیکھیں موبائل فون آف کردیں اور کسی بھی قسم کا کام اپنے بیڈ پر نہ لے جائیں۔ بیڈروم میں ایسے پنکھوں کا استعمال کریں جن میں آواز بالکل پیدا نہیں ہوتی ہے۔
*نیند نہ آنے کی صورت میں زبردستی سونے کی کوشش ہرگز نہ کریں۔ بلکہ ایسی صورت میں آپ مطالعہ کریں یا کوئی ہلکی پھلکی ایکٹویٹی کریں تاکہ آپ کو نیند آجائے۔
*اپنی ادویات کو چیک کریں ایسی ادویات جن میں کیفین یا اسی قسم کے دوسرے اجزاء شامل ہوتے ہیں یہ آپ کے میگرین کو دور تو ضرور کریں گی لیکن آپ کی نیند میں خلل کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔
*کبھی فاقہ یا بھوکا رہنے کی کوشش مت کریں کیونکہ فاقہ کرنے کی صورت میں آپ کا معدہ خالی رہے گا اور یہ میگرین کے پیدا ہونے اور بڑھنے کا سبب ہوسکتا ہے۔
*ایسی غذا کا استعمال کریں جس کے بارے میں آپ کو معلوم ہوکہ اس سے میگرین کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ایسی غذائیں کھانے سے اجتناب برتیں جن کے بارے میں اندیشہ ہوکہ ان کے کھانے سے میگرین میں اضافہ ہوسکتا ہے مثال کے طور پر چاکلیٹ، پنیر، الکحل اور کیفین وغیرہ۔ میگرین کے مریض کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہیں۔
*میگرین کی صورت میں ایک معالج آپ کو بہتر گائیڈ کرسکتا ہے کہ آپ کو کس قسم کی ایکسر سائز کرنی چاہیئے یا ایسی ایکسر سائز جسے کرتے ہوئے آپ تھکاوٹ یا بوریت کے بجائے انجوائے کریں۔ واک، سوئمنگ، سائیکلنگ، اس ضمن میں بہترین چوائس ہوسکتی ہیں۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ ابتداء میں ان ایکسر سائزز کی رفتار ہلکی رکھی جائے۔ ایکسر سائزنگ میگرین کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
*اسٹریس اور میگرین دونوں کا ساتھ مستقل رہتا ہے اس لیے آپ اپنے روزمرّہ کے اسٹریس (ذہنی دباؤ) کو نظر انداز کردیا کریں۔ لیکن اسے اپنے کنٹرول میں رکھیں یعنی اسٹریس کو اپنے اُوپر حاوی نہ کریں ایسی صورت میں آدھے سر کا درد بھی کم کیا جاسکتا ہے۔
*ڈی ہائیڈریشن یعنی پانی کی کمی میگرین کے ہونے کا ایک بڑا سبب ہے اس لیے روزانہ دس سے بارہ گلاس پانی ضرور پینا چاہیئے۔
*اگر درد کی شدت بہت زیادہ ہو تب سر کے گرد ایک بینڈ جسے ہیڈ بینڈکہا جاتا ہے باندھ لیں۔
*مچھلی کا تیل استعمال کریں۔
*ادرک کا استعمال کریں یا پھر جنجر کیپسول بھی لیے جاسکتے ہیں۔
*پیپر منٹ آئل سے سرکے متاثرہ حصہ پر مساج کریں۔
*ایک دن میں کم از کم 400 سے 600 تک میگنیشیم کا استعمال ضرور کرنا چاہیئے۔ اس سے زیادہ مقدار ڈائریاکا سبب بن سکتی ہے۔
*روزانہ کم از کم 400 ملی گرام وٹامن بی B2 کو اپنی خوراک کا حصہ بنالیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...