آشوبِ چشم:ایک وبائی مرض

1,565

بے شک آنکھیں قدرت کا ایک انمول تحفہ ہیں۔آنکھیں نہ صرف ہمیں مختلف نظاروں، بلکہ کائنات کی ہر شے اور ہرنگ سے روشناس کراتی ہیں۔ آنکھیں ہمارے چہرہ کا سب سے حساس حصہ ہیں۔ اس کی حفاظت بھی اتنا ہی اہم کام ہے۔آنکھوں کی ہلکی سی تکلیف بھی بہت زیادہ اذیت کا باعث ہوا کرتی ہے۔ماحولیاتی آلودگی ،گرد وغبار اور تیز روشنی ہمیشہ آنکھوں کو متاثر کیا کرتے ہیں۔ آشوبِ چشم ایک عام وقوع پذیر ہونے والا مرض ہے جو کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔موسمِ برسات کے بعد آشوبِ چشم کا مرض بڑی تیزی سے پھیلتا ہے۔اس مرض میں مریض کی آنکھیں سوج کر سرخ اور بھاری ہو جاتی ہیں۔آنکھوں میں دکھن اور جلن کا احساس شدت سے ہونے لگتا ہے۔ آنکھو ں سے پانی نما پتلی رطوبت ہر وقت بہتی رہتی ہے اور آنکھیں تیز چمک یا روشنی برداشت نہیں کر پاتی ہیں۔ سو کر اٹھنے سے آنکھوں کی پتلیاں باہم چپک جاتی ہیں اور مریض درد کی شدت کو بڑی مشکل سے برداشت کرتا ہے۔

آشوبِ چشم عام طور پر ایک اچھوتی مرض ہوتا ہے جو ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہو جاتا ہے۔ اگر چہ آشوبِ چشم کا کوئی خاص موسم یا وقت نہیں ہو تا،تاہم برسات کے بعد اس کے حملہ آور ہونے کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔بارش ہو جانے کے بعد نکلنے والی دھوپ شدید تیز ہوتی ہے جو نہ صرف چبھن کا باعث بنتی ہے بلکہ آنکھوں کو چندھیانے کا سبب بھی۔سورج کی چمک آنکھوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔جس سے آنکھیں متورم ہو کر آشوبِ چشم میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔علاوہ ازیں سڑکوں پر چلنے والی ٹریفک سے برسات کے دنوں میں گندے ذرات گرد و غبار اور ماحول کی آلودگی میں اضافہ ہوجانا بھی اس مرض کے پھیلاؤ کا باعث بن جاتا ہے۔آشوبِ چشم کا مرض سات سے دس دنوں کے بعد خود ہی چھوڑ جاتا ہے۔جب اس کی وبا پھیلتی ہے تو بچے ، بوڑھے ، جوان مرد اور عورتیں سب ہی اس کا نشانہ بنتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق آشوبِ چشم کا کوئی خاص علاج نہیں لیکن چودہ سوسال قبل طبیب اعظم نبی کریم حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے آشوبِ چشم کا علاج ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارنے سے فرمایا۔ (بحوالہ نزہ المجا لس جزثانی)دنیا بھر کے تمام معالجین اس مرض سے نجات کیلئے طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے اسی علاج کا مشورہ دیتے ہیں۔

جب کسی کو آشوبِ چشم ہو جائے تو انھی اینٹی بائیوٹک ڈراپس آنکھوں میں استعمال کرنے چاہئیں۔ اس کے علاوہ ٹھنڈے پانی کے چھینٹے انکھوں میں ماریں ،گلاسز لگائیں، کسی دوسرے سے ہاتھ مت ملائیں۔ اپنی ذاتی استعمال کی اشیاء کودوسروں سے الگ رکھیں تاکہ کسی دوسرے کو اس کا انفیکشن نہ ہو۔ مرض کی شدت اور درد پیشِ نظرمریض کو اینٹی بائیوٹک ڈراپس اس لیے تجویز کیے جاتے ہیں تاکہ مریض کو آشوبِ چشم کے وائیرل انفیکشن کے بعد بیکٹر یا انفیکشن نہ ہو کیونکہ یہ انفیکشن آنکھ میں پیچیدگی پیدا کر تا ہے۔ اس لیے اینٹی بائیوٹک ڈراپس کے استعمال کے بعد سیکنڈ انفیکشن کا خطرہ نہیں ہوتا۔ آنکھوں میں خارش ہو تو آنکھ کو ملیں مت کیونکہ ملنے سے آنکھ کا کارینا متاثر ہو سکتا ہے۔آشوبِ چشم کے مریض کا تولیہ اور استعمال کے برتن اور چیزیں الگ ہونی چاہئیں، تاکہ گھر کے دیگر افراد کو اپنی لپیٹ میں نہ لے سکے کیونکہ احتیاطی تدابیر سے اس وبائی مرض سے بچا اور اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

جو لوگ موٹر سائیکل استعمال کرتے ہیں وہ چشمے اور ہیلمٹ کا استعمال ضرور کریں۔آ نکھوں پر ہلکے سبز ،سیاہ اور نیلے شیشے والی عینک کا استعمال کیے بغیر گھر سے باہر نہ نکلیں۔ عینک لگائے بغیر موٹر سائکل یا سائکل ہر گز نہ چلائیں۔ کیونکہ ہوا میں شامل ذرات اور دھواں بھی آنکھوں میں پڑ کر آشوبِ چشم کا باعث بنتے ہیں۔تیز روشنی اور چمک دار چیزوں کی طرف دیکھنے سے پر ہیز کریں۔ٹی وی بھی عینک لگائے بغیر نہ دیکھا جائے اور ٹی وی سکرین کافی فاصلے پر رکھیں۔ یہ وائرس ایسے علاقوں میں شدت اختیار کر رہا ہے جہاں پر صفائی ستھرائی کا معقول انتظام نہیں ہے۔ پوش علاقوں میں یہ وباء ابھی تک کنٹرول دکھائی دے رہی ہے۔

گھیکوار کے پتوں کا پانی نچوڑ کر آنکھوں میں ڈالنا بھی آشوبِ چشم کے مرض سے چھٹکارا دلاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک گرام ریٹھا صاف پانی میں گِھس کر دو قطرے آنکھوں میں ڈالنا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ آشوبِ چشم میں کھانے میں پرہیز بھی لازم ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مرچ مسالوں اوربازاری کھانوں سے اجتناب کیا جائے۔ لوکی، توری، ٹنڈے اور بکرے کا گوشت استعمال کریں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...