خاندان بڑا تو انفیکشن کا خطرہ بھی بڑا

545

وائرل انفیکشنز ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوجاتے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ بڑے خاندانوں میں یا ایسے گھروں میں جہاں بہت سارے بچے ہوں بیماریان جلدی پھیلتی ہیں اور دیر تک رہتی ہیں ۔بڑی فیملی کو سالانہ۸۷ فیصد وائرس کا سامنا ہوتا ہے لیکن ان میں سے آدھی تعداد وائرل انفیکشن کا باعث بنتی ہے ۔ ماہرین کے مطابق خاندان میں نئے بچے کی پیدائش کے ساتھ گھر میں وائرل انفیکشن کے خطرے میں اضافہ ہوتا جاتاہے۔ان انفیکشن میں نزلہ ،کھانسی اور سینے کے امراض شامل ہیں۔وہ لوگ جن کے گھر میں بچے نہیں ہوتے سال میں اوسطاَ چار سے چھ ہفتے بیمار پڑتے ہیں۔جن گھروں میں ایک بچہ ہوتا ہے وہاں بیماری کا دورانیہ بڑھ کر اٹھارہ ہفتے سالانہ ہو جاتا ہے۔اور جہاں چھ بچے ہوتے ہیں وہاں وائرس سے پھیلنے والے انفیکشن۴۵ ہفتے سالانہ پر محیط ہو جاتے ہیں۔ان انفیکشن سے جو لوگ متاثر ہوتے ہیں ان میں سے آدھے لوگوں میںیہ انفیکشن نزلہ کھانسی یا بخارکی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔

بچے اور بیماریاں

جب تحقیق کی جاتی ہے کے بڑے خاندانوں میں ایسا کیوں ہوتا ہے؟تو تمام حقائق اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ گھر میں پھیلنے والی بیماری کے ذمہ دار بچے ہوتے ہیں۔پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ناک میں ایک نہ ایک وائرس چھپا ہوتا ہے اور جب ان میں انفیکشن پیدا ہو جاتا ہے تواس میں پھیلنے کی صلاحیت ڈیڑھ گناہ بڑھ جاتی ہے۔ان انفیکشن میں نزلہ،کھانسی سے لیکر شدید انفیکشن یعنی بخار اور سینے کا جکڑنا بھی شامل ہے۔

یہ بات بھی مسئلے کا باعث ہے کہ ان وائرل انفیکشن سے نا صرف بچے بلکہ ان کے والدین بھی متاثر ہوتے ہیں۔والدین میں ہونے والے انفیکشن کا تناسب ان لوگوں کے مقابلے میں ڈیڑھ گناہ ذیادہ ہوتا ہے جن کے گھر میں بچے نہیں ہوتے۔

بہت سے خاندان ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں ایک کے بعد ایک بیماریوں کی لہر آتی رہتی ہے۔ایسے بھی بچے دیکھے گئے ہیں جو بیس سے پچیس ہفتوں تک مستقل کسی نہ کسی انفیکشن میں مبتلا رہتے ہیں۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ بچے ہوں یا بڑے چاہے وہ بیمار ہوں یا نہ ہوں سب میں وائرس موجود ہوتا ہے۔

وائرس اور بیماری میں فرق

یہ بات حیرت انگیز ہے کہ بعض لوگوں میں وائرس موجود ہونے کے باوجود بیماری کا باعث نہیں بنتا۔ یعنی بہت سے لوگ وائرس کی موجودگی کے باوجود بیماری سے بچے رہتے ہیں۔انفلوئنزا کے وائرس سے متاثر لوگ رائنو وائرس (عام نزلہ)سے متاثر لوگوں کے مقابلے میں ذ یادہ بیمار ہوتے ہیں۔یعنی انفلوئنزا کا وائرس رائنو وائرس کے مقابلے میں ذیادہ اثر دکھاتا ہے۔
ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک بیماری سے اٹھنے کے بعدکچھ ہی ہفتوں میں دوسری بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔بوکا وائرس( سینے کا انفیکشن )بارہ ہفتے تک ناک میں موجود رہتا ہے جبکہ دوسرے وائرس دو ہفتے یا اس سے کم عرصے کے لئے رہتے ہیں۔
یہ دیکھنے کے لئے کہ وائرس سے متاثرہ اور غیر متاثرہ بچے میں کیا فرق ہوتا ہے؟جب ان کے والدین سے معلوم کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ و ائرس سے متاثر بچے کی ناک بہتی رہتی ہے۔پانچ سال سے کم عمر ایک نارمل بچے کی ناک میں چھ ماہ تک وائرس موجود رہتا ہے جبکہ وہ مکمل طور پر صحت مند ہوتا ہے۔

انفیکشن سے محفوظ رہنے کے طریقے

کچھ تدابیر اختیار کرکے انفیکشن سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔ جوائنٹ فیملیز میں اس بات کا زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اگر کسی کو کوئی انفیکشن ہو گیا ہے تو اس پر جلد سے جلد قابو پایا جائے تاکہ وہ دوسروں میں منتقل نہ ہونے پائے ۔جیسے باقاعدگی کے ساتھ ہاتھ دھونا،کھانے پینے کی چیزوں میں محتاط رہنا،حفاظتی ٹیکے لگوانا اور مناسب دوا کا استعمال وغیرہ۔انفیکشن سے محفوظ رہنے کی چند تدابیر مندرجہ ذیل ہیں:

*ہاتھ دھونا

ہاتھوں کی صفائی جراثیم اور بہت سے انفیکشن سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔کھانا بنانے اور کھانے سے پہلے اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔اس کے علاوہ ڈائپر تبدیل کرنیکے بعد، چھینکنے اور کھانسنے کے بعداور ٹوائلٹ سے فارغ ہونے کے بعد ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں۔

*حفاظتی ٹیکے

حفاظتی ٹیکے بیماری سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔وائرس سے بچاؤ کے لئے بہت سے ویکسین تیار ہو چکے ہیں۔ذیادہ تر ویکسین بچپن میں دیئے جاتے ہیں لیکن کچھ بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے بڑوں کو بھی لگتے ہیں۔ٹیٹنس اور انفلوئنزا سے بچنے کے ٹیکے ہر عمر میں لگائے جاتے ہیں۔

*دواؤں کا استعمال

کچھ ایسی دوائیں بھی ہوتی ہیں جو آپ کو کم عرصے کے لئے بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں۔جیسے کسی سفر پر روانگی سے پہلے ایسی دوا کا استعمال کرنا جو آپ کو دوسری جگہ جاکر وہاں پھیلنے والی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...