صحت کے حوالے سے خواتین کی چند بنیادی غلطیاں

1,163

ایک عورت جو اپنے گھر، کیرئیر اور دوستوں کے درمیان گھن چکر بنی زندگی گزاررہی ہوتی ہے۔اپنی صحت کے اکثر معاملوں کے بارے میں لاپرواہی برتتی ہے اور ایسا صرف ورکنگ وومن کے ساتھ ہی نہیں ہوتا بلکہ گھریلو عورت بھی گھرداری کے امور میں اپنی ذات اور صحت کے متعلق مسائل کو پس پشت ڈال دیتی ہے۔ پڑھی لکھی، اسمارٹ خواتین بھی زندگی کے کسی نہ کسی مقام پر یہ غلطی ضرور کرتی ہیں۔ جوکہ سراسر غلط ہے۔ یاد رکھیں گھر کی بنیاد اور اہم ستون عورت کی ہی ذات ہے خواہ وہ ماں، بہن، بیوی، بیٹی کی صورت میں ہو اس لیے آپ اپنی صحت کو کسی صورت نظرانداز نہ کریں۔ اپنی صحت کے سلسلے میں اپنی ہڈیوں کو مت بھو لیں،یاد رکھیں کام کی زیادتی اور ذہنی دباؤ ہڈیوں کے امراض کا سبب بن سکتا ہے ہڈیاں آپ کے جسم کی بنیاد ہیں کہ پورا باڈی اسٹرکچر اس پر کھڑا رہتا ہے۔

صحت مند ہڈیاں اور جوڑ بھی آپ کو فعال رکھ سکتے ہیں۔ اس لیے دودھ اور ایسی اشیاء جن میں کیلشیئم کی مقدار پائی جاتی ہو اپنی غذا میں شامل کریں۔یہ بات یاد رکھیں کہ جب تک آپ کی اپنی صحت اچھی نہ ہوگی آپ دوسروں کے لیے بھی اتنی طاقت اور توانائی سے کام نہ کرپائیں گی جس کی آپ کوضرورت ہے۔ متحرک رہنے کے لیے جسم کا فعال اور تندرست ہونا ضروری ہے۔ دیکھا یہ بھی گیا ہے کہ ’’کام کاج‘‘ کے چکر میں خواتین اپنا کھانا ،پینا ، سونا، جاگنا یہاں تک بیماریوں تک کو نظر انداز کردیتی ہیں ذیل میں چند ایسی غلطیوں کا ذکر ہے جو ہر عورت زندگی میں ایک بار ضرور کرتی ہے۔

اپنی نیند پوری نہ کرنا

انسانی صحت و تند رستی (health and wellness) کا بہت زیادہ دارومدار نیند پر ہوتا ہے ایک مکمل پرسکون اور بھرپور نیند دن بھر کے لیے چستی، تازگی برقرار رکھنے کے ساتھ آپ کو متحرک بھی رکھتی ہے۔ جیساکہ سب ہی جانتے ہیں کہ بہترین اور خوشگوار زندگی اور صحت کے لیے سات سے دس گھنٹہ کی روزانہ نیند لینا ضروری ہے۔ جس پر بہت کم عمل کیا جاتا ہے حالانکہ ایک مرد کے مقابلے میں عورت کو زیادہ نیند لینے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوتا خواتین کی صبح فجر کے ساتھ شروع ہوکر رات گئے تک ختم ہوتی ہے وجہ وہ ہی کام کی زیادتی میں اپنا آپ فراموش کر دینا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین ایک ٹائم ٹیبل بنائیں اور اس پر سختی سے عمل کریں۔ اور اپنے نیند کے دورانیے کو سات سے آٹھ گھنٹوں تک ضرور رکھیں۔

پانی کم پینا

جسم کی ضرورت کے مطابق پانی کا نہ پینا بھی کئی مسائل کو جنم دیتا ہے جن میں قبض سے لے کر اوائل عمر میں چہرے پر جھریوں اور لائنوں کا نمودار ہونا بھی ہوسکتا ہے۔ مناسب مقدار میں پانی کا نہ پینا آپ کے جسم اور دماغ میں Havoc کی تخلیق کا باعث ہوسکتا ہے۔ روزانہ دس سے بارہ گلاس پانی پینے سے نہ صرف آپ کی صحت اچھی رہتی ہے بلکہ آپ کم عمر اور جوان نظرآتی ہیں۔ پانی کی کمی جسم میں ڈی ہائی ڈریشن کی شکایت پیدا کرتی ہے جس سے جسم پر جھریوں کے بننے کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔ اس لیے اس بات کو کبھی نظر انداز نہ کریں کہ پانی زندگی اور صحت ہے۔

ایکسر سائز کی زیادتی

کسی بھی چیز کی زیادتی صحت پر بُرا اثر ڈالتی ہے اکثر خواتین فٹنس کا نشس ہوتی ہیں اور اس چکر میں کئی کئی گھنٹے ایکسرسائز مشینوں پر گزاردیتی ہیں جس کی وجہ سے وہ بے تحاشہ تھکاوٹ کا شکار ہوجاتی ہیں اور اس کا مثبت اثر کے بجائے صحت پر منفی اور بُرا اثر پڑنے لگتا ہے اسی طرح اندھا دھند کام کی زیادتی یا جسم کو بناء آرام دئیے مستقل کام کرتے رہنا بھی صحت کے لیے اچھا نہیں۔ یاد رکھیں ہر چیز اعتدال میں ہی اچھی لگتی ہے۔

بالکل ایکسر سائزنہ کرنا

*جس طرح کام یا ایکسرسائز کی زیادتی طبیعت میں تھکاوٹ اور بے چینی پیدا کرتی ہے بالکل اسی طرح ان دونوں کاموں کا انجام نہ دینا بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اگر آپ بالغ عمر اور جوان ہیں تو تب قدرتی طور پر بھی آپ میں چستی اور طاقت موجود ہے اسے برقرار رکھنے کے لیے چھوٹی موٹی ایکسرسائز اور تھوڑابہت ترتیب وار کام جس سے آپ کو تھکن نہ ہو ،کرتے رہنا چاہیئے۔ مگر اگر آپ پچاس سال کے قریب ہیں تب پراپر ایکسرسائز صحت کو برقرار رکھنے کے لیے انتہائی ضروری ہے اگر آپ ایسا نہیں کریں گی تو آپ کا جسم بہت جلد آپ کی بڑھتی ہوئی عمر کے زیر اثر آجائے گا۔ ایکسرسائز سے مدافعتی نظام فعال ہو تاہے سو اس کے بغیر آپ مختلف بیماریوں کا بھی شکار ہوسکتی ہیں۔

کام کی زیادتی

*ورکنگ وومن کے لیے اس وقت زیادہ پریشان کن صورت حال ہوتی ہے جب انہیں گھنٹوں اور متواتر آفس میں بیٹھ کر مسلسل دفتری امور انجام دینا پڑتے ہیں۔ بہت زیادہ لمبے وقت تک بیٹھ کر کام کرتے رہنے سے نہ صرف جسمانی تھکن ہو جاتی ہے بلکہ آپ ذہنی دباؤ کا شکار بھی ہوسکتی ہیں۔ اور یہ اسٹریس زندگی میں نہ صرف مشکلات کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے اپنا ورکنگ شیڈول (کام کی زیادتی) کے باوجود ایسا بنائیں جس سے آپ اور آپ کی صحت متاثر نہ ہو۔

اپنی بیماری کو نظر انداز نہ کریں

*خواتین میں عام طور پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ دہ چھوٹی موٹی بیماریوں کو نظرانداز کردیتی ہیں اور ایسا وہ اکثر لاپرواہی اور کام کی زیادتی کے باعث اور کبھی کبھار وقت نہ ہونے کی وجہ سے بھی کرتی ہیں۔ ایسا کرکے وہ اپنی صحت کو سنگین قسم کے نقصان سے دوچار بھی کرتی ہیں کیونکہ ان چھوٹی موٹی بیماریوں جیسے مستقل کھانسی، گردن اور کمر کا درد اور غیر ہموار نظام ہاضمہ کے ساتھ گیس کی روزمرّہ شکایات انہیں کسی بڑے مسئلہ سے بھی دوچار کرسکتی ہیں۔ اس لیے کسی بھی قسم کے بڑے نقصان اور تباہی سے بچنے کے لیے ان بیماریوں کا ابتداء ہی سے علاج کروا لینا بہتر ہے۔

اپنی غذا کا خیال رکھنا

*ڈائیٹ یا کھانے کا خیال نہ رکھنا دیکھا یہ گیاہے کہ خواتین کام کاج کی زیادتی کے باعث اپنے کھانے پینے میں لاپرواہی برتتی ہیں بیس سال کی عمر میں آپ کا میٹابولزم سسٹم تیزی سے کام کرتا ہے اور مسلسل فعال رہتا ہے لیکن عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کی کارکردگی میں کمی واقع ہونے لگتی ہے اس لیے اپنی ڈائیٹ پر مکمل توجہ رکھیں اور ہر وہ چیز اپنے کھانے کا حصہ بنائیں جس میں ہر قسم کے غذائی اجزاء شامل ہیں ۔کم کیلوریز والی اشیاء اپنائیں اور اوائل عمر سے اپنے کھانے پینے کے معمول کو پختہ بنائیں تاکہ بڑھتی عمر میں آپ نہ کھانے کے بُرے اثرات سے بچ سکیں۔ خواتین ڈائٹنگ کے چکر میں بھی کھانے کو اگنور کرتی ہیں یاد رکھیں ڈائٹنگ جسم کو صرف کمزوری کی صورت میں نقصان پہنچاتی ہے اور کچھ نہیں کیونکہ بھوکا رہ کر ڈائٹنگ سے صرف نقصان ہی ہوتا ہے اور کچھ نہیں ۔لیکن اگر آپ ’’ڈائیٹ پلان‘‘ پر عمل کریں تب آپ کی صحت بھی برقرار رہ سکتی ہے اس لیے اپنے ڈائیٹ پلان میں ’’متوازن غذا‘‘ کی اہمیت کو نظر انداز نہ کریں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...