ذیابیطس۔ تیرہ ابتدائی علامات

46,893

ذیابیطس یا شوگر دور جدید کی ایک عام بیماری ہے بالخصوص شوگر Type 2 کے شکار افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے دنیا بھر میں شوگر کے مریضوں کی تعداد چالیس کروڑ سے زیادہ بتائی جاتی ہے جس میں نوے فیصد افراد شوگر Type 2 کا شکار ہیں، یہ ایک میٹابولک بیماری ہے جوکہ خون میں موجود گلوکوز یا شوگر کے لیول میں اضافہ کو ظاہر کرتی ہے، جس کے باعث شوگر لیول غیر متوازن ہوجاتا ہے ذیابیطس کو اس کے خطرناک نتائج کی وجہ سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس کے نتیجے میں امراض قلب پیدا اور اعصابی نظام تباہ ہوجاتا ہے۔ اس کی جلد سے جلد تشخیص مریض کے لئے نہایت اہم اور سودمند ثابت ہوتی ہے۔ متوازن اور صحت مندانہ خورک، ہلکی ورزش اور ضروری ہو تو ادویات کی مدد سے شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے ،اور اس مرض کا لاحق مریض بھی ایک خوشگوار اور مطمئن زندگی گزار سکتا ہے۔

ذیابیطس کی ابتدائی اہم علامات:

پیشاب کا زیادہ آنا:

اگر آپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کو معمول سے زیادہ پیشاب کی حاجت محسوس ہونے لگی ہے اور حتیٰ کہ آپ کو رات میں نیند کے دوران بھی کئی بار باتھ روم جانے کے لئے اٹھنا پڑتا ہے تو یہ ایک خطرناک علامت ہے اس کا مطلب ہے کہ گردے خون میں موجود اضافی گلوکوز سے نجات پانے کے لئے زیادہ کام کررہے ہیں۔

غیر معمولیپیاس لگنا:

اس کا تعلق اس کی علامت سے ہی ہے جیسا کہ پیشاب کے ذریعے جسم کا پانی اور نمکیات کم ہوجاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں آپ کے جسم کو مسلسل پانی کی خواہش ہوتی ہے اس وجہ سے آپ زیادہ پانی پینے لگتے ہیں یہ ذیابیطس کا اشارہ ہے۔

زیادہ بھوک لگنا:

خون کے شوگر لیول میں بہت زیادہ اضافہ یا کمی کے باعث جسم کو توانائی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور سیلز کو درکار گلوکوز کی مقدار فراہم کرنے کے لئے آپ کی خوراک میں غیر معمولی اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے آپ کو بار بار بھوک محسوس ہوتی ہے۔

منہ کا خشک ہونا:

منہ کے اندر لعاب اور رطوبت ختم ہوجانا، تکلیف دہ ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک بھی ہوتا ہے ،کیونکہ منہ کا اندرونی حصہ خشک ہونے کے باعث بیکٹریا کی افزائش کے لئے بہترین جگہ بن جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں مختلف بیماریاں جنم لے سکتی ہیں ذیابیطس کے مریضوں میں مسوڑوں کی بیماریاں عام ہیں۔

وزن میں اچانک اضافہ یا کمی

اگر سیلز کو انسولین کے ذریعے گلوکوز نہ ملے تو جسم خود کو بھوکا محسوس کرتا ہے اور پٹھوں میں موجود پروٹین استعمال یا کھانا شروع کردیتا ہے۔ وزن میں اچانک تیزی سے کمی (چند ماہ میں پانچ سے دس کلو تک کمی) کسی صورت صحت مندانہ نہیں کہی جاسکتی اور اس امر کی جانچ کی فوری ضرورت ہے دوسری طرف میٹھے کھانوں کا استعمال بڑھنے سے وزن میں اسی طرح تیزی سے اضافہ بھی ہوجاتا ہے یہ وزن کی کمی یا زیادتی بھی شوگر کی علامت ہے۔

تھکن کا احساس:

ایسی صورت حال میں جسم کیونکہ تمام وقت Cells میں گلوکوز کی مقدار برابر رکھنے میں مصروف رہتا ہے۔ لہٰذا مریض کو ہمہ وقت تھکن کا احساس غالب رہتا ہے۔ تاہم اس قدر تھکن کے باوجود بھی پیشاب میں زیادتی کے باعث مریض رات کو بھی پرسکون نیند نہیں لے پاتا۔ اس کا ایک نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مریض میں چڑ چڑاپن بھی آجاتا ہے۔

بینائی پہ اثرات:

بلڈ شوگر میں اضافہ کے اثرات آپ کی آنکھوں پر بھی پڑتے ہیں۔ جس سے آنکھوں کے لینس کا زاویہ متاثر ہوتا ہے ابتداء میں یہ خرابی قابلِ علاج ہوتی ہے مگر نظر انداز کئے جانے کی صورت میں اور شوگر لیول زیادہ عرصہ تک بڑھارہے تو بصارت یا بینائی مکمل ضائع ہوسکتی ہے۔

سر میں درد:

غیر متوازن شوگر لیول سر میں درد کا سبب بھی بنتا ہے اور اسے Hyper Glycemia کی ابتدائی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

انفیکشن اور زخموں کا نہ بھرنا:

یہ ذیابیطس کی ایک مستند اور عام علامت سمجھی جاتی ہے جس سے دوران خون کا نظام شدید متاثر ہوتا ہے شوگر کی اضافی مقدار شریانوں اور آرٹریز کو نقصان پہنچاتی ہیں جس کے باعث شریانیں زخم کے مقام تک خون پہنچانے کے لئے مکمل طور پر فعال نہیں رہتی لہٰذا زخم بھرنے میں مشکل پیش آتی ہے، یہ زخم جب نہ بھرے تو آہستہ آہستہ پھیلتا جاتا ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات متاثرہ حصہ کو جسم سے الگ کرنا پڑجاتا ہے۔ شوگر کے مریض کو حتی الامکان یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ ایسی چیزوں سے پرہیز کرے جس سے زخم کا امکا ن ہو۔

خوردنی اشیاء بالخصوص خمیر سے ہونے والا انفیکشن:

ایک ایسے ماحول میں جہاں شوگر کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے وہاں بیکٹریا اورفنگس کی موجودگی عام ہوتی ہے اور ان بیکٹریاز کے باعث پیدا ہونے والا خمیر شوگر لیول کو غیر متوازن کرسکتا ہے۔بالخصوص Candida انفیکشن صرف خواتین ہی میں پایا گیا ہے۔

ہاتھوں اور پیروں کا بے جان محسوس ہونا:

یہ اعصاب کو نقصان پہنچانے کی علامت ہے جسے نیورو پیتھی کہتے ہیں اور یہ ذیابیطس کے باعث ہوتا ہے ہاتھ اور پیر بے جان محسوس ہونے کے ساتھ ان میں خارش درد اور سوجن کا سامنا بھی ہوسکتا ہے اگر شوگر لیول کم نہ کیا جائے تو اعصاب مکمل طور پر تباہ ہوجاتے ہیں اور شوگر کی بدترین شکل ظاہر ہوتی ہے۔

جلد کی تبدیلی:

گردن یا جسم کے کسی دیگر حصہ پر مخملی گہری رنگ کی جلد اُبھر آنا ذیابیطس کی ایک علامت ہے اس مرض میں اس طرح کی جلد کو Achantosis-Nigricans کہا جاتا ہے اس کے علاوہ جسم کے مختلف حصوں میں کھال کی تبدیلی اور خارش کی مسلسل شکایت کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...