ورزش کس وقت کرنی چاہیے؟

19,184

انسانی صحت کا دارومدار اچھی خوراک اور حفظانِ صحت کے اصولوں کی پابندی میں پوشیدہ ہے۔ جسم انسانی قدرت کی کاری گر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ صحت مندی کے لیے ضروری ہے کہ ہم روزانہ ورزش کریں اور حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں۔

کھیلوں اور دوسری جسمانی سرگرمیوں کے لیے اپنے معمولات کی تنظیم کرنا اچھی عادت ہے ،مگر بہت سے لوگ جسمانی مشاغل کے لیے غیر موزوں اوقات کا انتخاب کر لیتے ہیں جس کا نتیجہ ایک طرف غیر ضروری تھکن اور دباؤ کی صورت میں نکلتا ہے اور دوسری طرف مجوزہ سرگرمیاں بھی احسن طریقے سے انجام نہیں پاتیں۔

کھیلوں اوردیگر جسمانی مشاغل کے لیے اوقات طے کرتے وقت اگر ہم اپنی جسمانی توانائی کے اُتار چرھاؤ اور عضلات کی کارکردگی کے نظام کو مدنظر رکھیں تو اپنے پسندیدہ مشاغل کے معیار میں بہتری لاسکتے ہیں۔ اس ضمن میں ذیل کے مشورے علم الابدان(فزیالوجی) کے ماہرین کی آراء پر بنتی ہیں،جنھیں اختیار کرکے آپ ورزش سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھا سکتے ہیں:

صبح

*تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ صبح کے وقت(دوپہر سے پہلے تک) جسم کی درد برداشت کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ پس اگر آپ معمولی نوعیت کی چوٹوں یاعضلاتی ورموں کا شکار ہیں تو صبح کاوقت ورزش کے لیے انتہائی موزوں ہوگا۔
*اگر فضائی آلودگی کا مسئلہ درپیش ہوتو تیزقدمی صبح سویر ے ہی کرلیجیے۔قبل اس کے کہ فضاگرد آلود ہو۔
*دوڑ کے مقابلوں کے لیے بھی صبح کے اوقات موزوں ترین ہوتے ہیں۔ یہ وقت آپ ایسے کھیلوں کی مشق کے لیے رکھ سکتے ہیں۔

دوپہر اور شام

*ٹیکساس یونی ورسٹی میں حرکت اعضاء کے ماہر پروفیسر ڈیوڈ ڈبلیو ۔ہل کا کہنا ہے کہ دوپہر سے شام چھے بجے تک عضلات کی قوت اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ غالباً اس کی وجہ دن میں جسم کے درجۂ حرارت میں اضافے کے سبب عضلات کی مزاحمت میں کمی ہوتی ہے،لہٰذا اپنی وزن برداری کی مشق دوپہر کے وقت کیجیے۔
*شام چھے بجے تک آپ کے عضلات پھیلنے اور زیادہ عرصے تک حرکت کرنے کی صلاحیت بہترین ہوجاتی ہے، لہٰذا سہ پہر اور شام کا وقت یوگا اور جمناسٹک وغیرہ جیسے مشاغل کے لیے مناسب ترین ہوتا ہے۔
*بہت سے کھیلوں میں دن ڈھلنے کے ساتھ کارکردگی میں بہتری آنا شروع ہوجاتی ہے۔ مثال کے طورپر پیراکوں کی کارکردگی رات دس بجے کے قریب مثالی ہوتی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...