ڈائٹنگ کرنے والوں کو پیش آنے والی 5مشکل صورتحال

3,524

پتا نہیں کیوں لیکن ہمارے ہر جشن، دعوت یا تفریح کا مرکزی جز کھانا ہی ہوتا ہے۔ کسی سے کہیں گھومنے پھرنے کی فرامائش کرو تو کسی نہ کسی ہوٹل یا کیفے کا پتا بتا دیتا ہے۔ کوئی دعوت ہو تو لوگوں کا پہلا سوال کھانے سے متعلق ہوتا ہے۔ اب تو ایسا لگتا ہے کہ کھانے پینے کی جگہوں کے علاوہ جانے کے لیے کوئی جگہ ہی نہیں بچی۔ ایسے میں اعتدال میں کھانے والوں کے لیے اپنے ڈائٹ پلان پر عمل کرنا اکثر مشکل ہو جاتا ہے۔ صحت بخش غذا کا انتخاب کرنے والوں اور وزن بڑھانے والی چیزوں سے بچنے والوں کا لوگ اکثر مذاق اڑاتے ہیں۔ خاص طور پر ایسی محافل جہاں زیادہ تیل والے کھانے اور زیادہ چینی والے میٹھے ہی میسر ہوں آپ کے لیے اپنی ڈائٹ کا خیال رکھنا بے حد مشکل ہوجاتا ہے۔ البتہ چند آسان طریقیہیں جن سے آپ ایسی صورتحال میں بھی اپنے ڈائٹ پلان پر عمل کر سکتی ہیں:

۱۔ شادی بیاہ اور دیگر دعوتیں

کسی کی سالگرہ ہو، شادی بیا ہ کی تقریب یا آفس میں کوئی دعوت وزن بڑھانے والے کھانے اور میٹھے مشروبات کا ہونا تو لازمی ہے ۔ شادی وغیرہ کی تقاریب میں تو آپ پھر بھی سب کی نظروں سے بچ کر بھوکے رہ کر گزارا کر لیتے ہیں لیکن ایسی دعوت جس میں کم لوگ موجود ہوں وزن بڑھانے والی اشیا سے جان چھڑانا دشوار ہو جا تا ہے۔ ناچاہتے ہوئے بھی کوئی نہ کوئی آپ کے منہ میں کیک کا پیس، گلاب جامن یا کباب کا ٹکڑا ڈال ہی دیتا ہے ۔
اس مشکل کا آسان حل یہ ہے کہ ہر دعوت میں چند ایسے دوست اور احباب ڈھونڈ لیں جو آپ ہی کی طرح ڈائٹ کا خیال رکھتے ہوں۔ وہ نہ ہی خود کچھ ایسا کھائیں گے جس سے وزن بڑھے اور نہ آپ کو کھانے دیں گے ۔اس کے علاوہ تھوڑا کھانا گھر سے کھا کے جائیں تاکہ آپ زیادہ تیل والے اور ہائی کیلری فوڈ سے خود کو بچاسکیں۔

2۔ سیر وتفریح

آپ کے دوست گھومنے کا پروگرام بنائیں ا ور پلان میں باہر کے اسنیکس اور فاسٹ فوڈ شامل نہ ہو یہ ممکن نہیں ۔ ایسا اکثرہوتا ہے کہ آپ کا جم جانے کا پروگرام ہو اور آپ کے دوست کا فون آجائے جو کہیں کھانے پر چلنے کی فرامئش کردے ۔ ایسے میں آپ نہ اس کو منع کر سکتے ہیں اور نہ ہی چاہتے کہ آپ کے اتنے دنوں کی وزن کم کرنے کی محنت برباد ہوجائے ۔
اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے آپ اپنی دوست کو پروگرام منسوخ کرنے کے بجائے تبدیل کرنے کا مشورہ دے سکتی ہیں ۔ مثال کے طور پر آپ اسے سنیما ، ایک لمبی واک یا لانگ ڈرائیو پر لے جائیں ۔ راستے میں سلاد، چائے یا دیگر صحت بخش چیزیں کھالیں تو آپ اپنی دوست کے ساتھ اچھا وقت بھی گزار لیں گی اور آپ کا وزن بھی نہیں بڑھے گا۔

3۔ کھانے کے بعد صفائی

عموماً کھانے کے بعد بچے اپنی پلیٹ میں کچھ نہ کچھ بچا لیتے ہیں اور مائیں سوچتی ہیں کہ اسے پھینکنے سے بہتر ہے کہ منہ میں ہی رکھ لیا جائے۔ اسی طرح رات کو کھانے کے بعد اکثر تھوڑا تھوڑا کھانادیگچی میں بچ جاتا ہے جسے فرج میں رکھنا مشکل لگ رہا ہوتا ہے اور آپ صفائی کے بہانے سے کھالیتی ہیں ۔ اس طرح آپ غیر ارادی طور پراپنے کیلری بجٹ سے زیادہ کھانا کھا لیتی ہیں ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اکثر چھوٹے بچوں کی ماؤں کا وزن بڑھ جاتا ہے ۔
اس صورتحال سے بچنے کے لیے بچوں کی پلیٹ میں اتنا ہی کھانا ڈالیں جس میں سے بچنے کا کم سے کم امکان ہو ۔ دیگچی میں بچے ہوئے کھانے کو آپ کسی اور طرح بھی استعمال میں لاسکتی ہیں۔ جیسے رات کی بچی ہوئی سبزی دن کے سلاد میں شامل کرکے کھالیںیا کباب کے آخری ٹکڑے کو اگلے روز اپنے بران بریڈ سینڈوچ میں استعمال کرلیں ۔

4۔ تکلف میں کھانا

کبھی کبھی آپ کی امی آپ کی کسی بات سے خوش ہو کر آپ کی پسندیدہ ڈش(آلو کا پراٹھا، بریانی یا چاکلیٹ کیک)تیار کر لیتی ہیں۔ جسے منع کرنے کا مطلب ان کا دل دکھانا ہوتا ہے۔ اسی طرح بعض اوقات شادی کے بعد آپ کے شوہر کبھی آپ کو ان کی پسندیدہ چیز پکانے اور پھر ساتھ کھانے کی ضد کرنے لگتے ہیں ۔
ایسے میں کوشش کریں کہ کھانا کم مقدار میں کھائیں اورچھوٹے چھوٹے لقمے بنائیں اس طرح آپ دیر تک کھاسکتی ہیں اور ایسے آپ کا کا پیٹ بھی جلدی بھر جائے گا۔ کھانے کے بعد ورک آؤٹ ضرور کریں۔ چہل قدمی یا سبز چائے کا ایک کپ آپ کی زائد کیلریز کو کم کردے گا ۔

5۔ رات کو جاگنا

امتحان ہو، بچے چھوٹے ہوں یا گھر میں کوئی شادی بیاہ کا ماحول اکثر راتوں کو جاگنا لوگوں کا معمول بن جاتا ہے ۔ رات کو جاگو تو تھوڑی تھوڑی دیر بعد بھوک ستانے لگ جاتی ہے ۔
رات کو جاگناویسے بھی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے۔ کوشش کریں کہ زیادہ تر کام دن میں ہی نمٹائیں۔ اگر پھر بھی رات کو جاگنا مجبوری بن جائے تو کوشش کریں کہ دن میں معمول سے تھوڑا کم کھائیں تاکہ اگر رات میں کچھ کھا بھی لیں تو ٓپ کے پورے دن کی کیلری کا حساب خراب نہ ہو۔ چپس،چائے یا چاکلیٹ سے اچھا ہے کہ تازہ پھلوں کا جوس یا کوئی پھل ہی کھالیں۔ مہمان بھی ایسے موقعے پر صحت بخش جوس کا گلاس پی کر ترو تازہ محسوس کریں گے ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...